کراچی: پاکستان میں بینکاری خدمات ما دائرہ وسیع ہونے کے ساتھ فنانشل سیکٹر پر سائبر حملوں کے خدشات میں بھی اضافہ ہورہا ہے جس کے لیے پاکستان کو بروقت اقدامات کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ بینکاری اور آئی ٹی ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ پاکستان کے مالیاتی ادارے سائبر لٹیروں کی زد پر ہیں، مالیاتی ادارے حملوں سے بچنے کی صلاحیت بہتر بنائیں۔
ٹوٹل کمیونی کیشن اور آئی بی اے کے اشتراک سے ہونیوالی ایک روزہ انٹرنیشنل سیکیورٹی کانفرنس 2019 سے خطاب کرتے ہوئے آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر فرخ اقبال نے کہا کہ پاکستان میں فنانشل سیکٹر پر اب تک ہونے والے سائبر حملوں میں سے 91 فیصد میں فنانشل سیکٹر کی سائبر سیکیورٹی کی خلاف ورزیاں کی گئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سائبر لٹیروں کو معلوم ہے کہ کہاں سے سرمائے پر نقب لگائی جاسکتی ہے۔
کانفرنس میں ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے آئی بی اے کے ڈائریکٹر آئی سی ٹی اینڈ سی آئی سی ٹی عمران بٹادا نے کہا کہ پاکستان میں فنانشل سیکٹر کی سیکیورٹی کے حوالے سے 2018 ایک غیرمعمولی سال رہا جب پاکستان کے ایک بینک کو سائبر حملے میں کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے آئی بی ایم کے بزنس ایگزیکٹو سیکیورٹی چینلز نعمان عبدالقادر نے پاکستان کے مالیاتی اداروں پر زور دیا کہ سائبر سیکیورٹی کی خلاف وزری کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے سائبر حملوں کی صورت میں خود کو بروقت اور فوری اقدامات کی صلاحیت سے لیس کریں۔
انہوں نے کہا کہ مالیاتی اداروں کو سائبر حملوں پر کسی شرمندگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ حملوں سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت کی ضرورت ہے اور سائبر حملوں کی صورت میں فوری اقدامات کی صلاحیت پیدا کریں جو آئی ٹی کے بل پر چل رہی دنیا کا سب سے بڑا چیلنج ہیں۔
انہوں نے تعلیمی اداروں پر بھی زور دیا کہ آئی ٹی کے ذریعے تیزی سے بڑھتی ہوئی دنیا میں ملک کا مستقبل بننے والے نوجوانوں کو اس بات کی آگہی دیں کہ وہ کس طرح سائبر سیکیوریٹی مسائل کا ادراک کرتے ہوئے ان چیلنجز سے نمٹ سکیں۔
کانفرنس سے خطاب میں ایچ بی ایل کے جنرل منیجر ہیڈ آئی ٹی آڈٹ حسین حسن علی نے کہا کہ گذشتہ سال دنیا میں ہونے والے سائبر حملوں میں سے 3 فیصد حملوں میں پاکستان کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ امریکا جو سرمایہ داروں کا مرکز ہے سائبر حملوں کی شدید زد میں ہے۔ گذشتہ سال عالمی سطح پر ہونے والے سائبر حملوں میں سے 38فیصد میں امریکی اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے انسٹی ٹیوشنز پر زور دیا کہ سائبر حملوں سے نمٹنے کے لیے 3 دفاعی فصیلیں تشکیل دیں جن میں خامیوں سے پاک آئی ٹی سسٹم، سائبر سیکیوریٹی سے متعلق رہنما ہدایات اور ان کا موثر نفاذ اور آئی ٹی سسٹم کا آڈٹ کرتے ہوئے رہنما ہدایات پر نظر ثانی جیسے اقدامات شامل ہیں۔
جنرل منیجر آئی ٹی CISCOایچ بی ایل آصف مینائی کا کہنا تھا کہ انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے موثر آئی ٹی انفرااسٹرکچر کی تنصیب اور سیکیورٹی کی خلاف ورزی کے لیے اقدامات کے باوجود عالمی سطح پر 2017کے مقابلے میں 2018کے دوران سائبر حملوں میں 11فیصد اضافہ ہوا۔ 2017میں سائبر حملوں کی تعداد 130تھی جو 2018میں بڑھ کر 145ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 5سال کے دوران ڈیٹا تک چوری چھپے رسائی کے واقعات میں 67فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
اس موقع پر سینٹر آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر جنرل عمار جعفری نے کہا کہ آئی ٹی کے میدان میں ہونے والی پیش رفت سے طرز زندگی تبدیل ہورہا ہے مستقبل قریب میں دنیا پر روبوٹس کی حکمرانی ہوگی۔ 2025تک انسانوں کی جگہ روبوٹ کار چلائیں گے وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں بھی فائیو جی ٹیکنالوجی کا تجربہ عام ہوگا۔
The post پاکستانی مالیاتی ادارے سائبر لٹیروں کے نشانے پر ہیں، ماہرین appeared first on ایکسپریس اردو.