امریکا میں 14 سالہ بچی نے کورونا کے علاج میں مددگار مالیکیول دریافت کرلیا

ٹیکساس: 14 سالہ انیقہ چیبرولو کو ایک ایسا مالیکیول دریافت کرنے پر نوعمر سائنس دان 2020 کا اعزاز دیا گیا جو سارس کورونا وائرس کے پروٹین سے جڑ سکتا ہے اور اس دریافت سے کووڈ-19 کے علاج میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ریاست ٹیکساس کے علاقے فریسکو کی رہائشی نوجوان طالبہ انیقہ چیبرولو کو ’تھری ایم ینگ سائنٹسٹ چیلنج 2020‘ جیتنے پر 25 ہزار ڈالر نقد اور کم عمر سائنس دان 2020 کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

آٹھویں جماعت کی طالبہ انیقہ نے ایک ایسا مالیکیول دریافت کیا تھا جو سارس کورونا وائرس کے پروٹین کے ساتھ جڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ دریافت کورونا کےعلاج میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

نوعمر طالبہ نے جب تحقیق کا آغاز کیا تو اس کا محور ایک ایسے مالیکیول کو دریافت کرنا تھا جو انفلوئنزا وائرس کے پروٹین کے ساتھ جڑنے کی صلاحیت رکھتا ہو تاہم کورونا وبا کے شروع ہونے پر انہوں نے تحقیق کا رخ کورونا وائرس کی طرف موڑ دیا تھا۔

سائنس دانوں نے اس دریافت کو کورونا کے علاج میں مددگار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تحقیق سے کورونا ویکسین بنانے والی کمپنیاں اور محقق فائدہ اُٹھا سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوجاتا ہے تو اس کم سن سائنس دان کو عالم گیر شہرت مل سکتی ہے۔

 

The post امریکا میں 14 سالہ بچی نے کورونا کے علاج میں مددگار مالیکیول دریافت کرلیا appeared first on ایکسپریس اردو.


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

ویب سائٹ کے بارے میں