اناج، پھل و سبزیاں، گوشت اور انڈے، دودھ اور دودھ سے بنی اشیا، اور چکنائی۔ یہ وہ پانچ ’فوڈ گروپس‘ ہیں، جو اگر روزانہ کی بنیاد پر کھانے میں شامل ہیں، تو کھانے کو متوازن غذا بناتے ہیں۔
یہ عین ممکن ہے کہ آپ ایک صحت مند زندگی گزارنے کے لیے ان پانچوں فوڈ گروپس کو اپنی غذا کا حصہ بناتے ہوں، مگر ان میں پائی جانے والی غذائیت سے پھر بھی محروم ہی ہوں اور خوراک صرف آپ کا معدہ بھرتی ہو، لیکن جسم کی نشوونما کے لیے درکار غذائی اجزا فراہم کرنے سے قاصر ہو۔
اس پر مستزاد جو محنت اور پیسہ آپ اچھی خوراک کے حصول کے لیے خرچ کرتے ہوں وہ بھی رائیگاں ہی جاتا ہو۔ جب کہ وجہ بھی کوئی غیر معمولی نہیں بلکہ نہایت معمولی سے چند غلط اقدام ہیں، جو اگر آپ کھانا پکانے کے دوران اٹھاتے ہیں، تو پھر وہ درج بالا نقصانات کا سبب بنتے ہیں، جو بالکل معمولی نہیں ہیں۔ آئیے ہم کچھ درست اقدام کے بارے میں جانتے ہیں۔
یہ بہت معمولی سی بات ہے، لیکن چوں کہ اکثر لوگ دھیان نہیں رکھتے اس لیے دہرانا ضروری ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کو ہمیشہ دھونے کے بعد چھیلنا اور کاٹنا چاہیے۔ اس طرح دالیں اور چنے دھونے کے بعد پانی میں بھگونی چاہئیں۔ بعد میں دھونے سے ان میں موجود مفید غذائی اجزا پانی کے ساتھ بہہ جاتے ہیں۔
مزید برآں جس پانی میں بھگوئیں اسے ہر گز ضایع نہ کریں، کیوں کہ بھگونے سے خوراک میں موجود غذائیت خوراک سے نکل کر پانی میں آجاتی ہے۔ اس لیے اس پانی کا استعمال کھانا پکانے کے دوران کر لیں، تاکہ غذائیت کھانے میں موجود رہے۔
خوراک کو ریفریجریٹر میں محفوظ کرنے سے پہلے نہ دھوئیں۔ اگر آپ دھونا چاہتے ہیں تو ریفریجریٹر میں رکھنے سے پہلے اس امر کو یقینی بنانا لیں کہ پانی مکمل طور پر خشک ہو چکا ہے۔ کیوں کہ خوراک میں نمی رہ جانے سے اس میں مائیکرو آرگنیزم پیدا ہوتے ہیں جو خوراک کو جلدی خراب کر دیتے ہیں۔
پیاز، لہسن، ادرک، مرچیں، ٹماٹر، مسالا جات وغیرہ کو مکمل طور پر پیس کر استعمال کرنے کا رجحان بہت تیزی سے عام ہو رہا ہے جو بلکل درست نہیں۔ پیسنے کے عمل کے دوران ان میں پائے جانے والے بیشتر فائیٹوکیمیکلز، جو بیماری سے لڑنے میں نہایت کار آمد غذائی اجزا ہیں، ان کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
سبزی کو اتنا مت بھونیں یا پکائیں کہ اس میں موجود غذائیت مر جائے، گلنے یا پک جانے کے بعد اسے آگ پر سے ہٹا لیں، کیوں کہ پھلوں اور سبزیوں میں موجود بہت سے ایسے غذائی اجزا جو ہمارے جسم کو بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں، زیادہ حرارت ملنے پر ختم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح دودھ کو ابالتے ہوئے اتنا مت پکائیں کہ دودھ کی غذائیت ہی نہ باقی رہے، بلکہ ایک دو بار ابال آنے کے بعد چولھا بند کر دیں۔
دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے مچھلی یقیناً بہت مفید غذا ہے، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر مچھلی پکانے کا طریقہ کار غلط ہے، تو یہ کولیسٹرول کم کرنے کے بہ جائے بڑھا دیتی ہے۔ اس لیے ایسے افراد کو مچھلی تل کر ہر گز مت دیں، بلکہ گرلڈ یا اسٹیمڈ فش دیں۔
اگر آپ وزن کم کر رہے ہیں یا کسی دوسری وجہ سے تلی ہوئی اشیا سے پرہیز کر رہے ہیں، مگر آپ کا دل ان کو کھانے کا بھی کر رہا ہے، تو آپ ان چیزوں کو گھی میں تلنے کی بہ جائے بیک کر کے کھا سکتے ہیں جیسے پکوڑے، سموسے، چپس، چکن، مچھلی اور بہت سی دوسری اشیا۔ اس سے نہ صرف گھی میں موجود کیلوریز سے بچا جا سکتا ہے، بلکہ تلنے کے دوران ختم جانے والے بہت سے صحت بخش غذائی اجزا بھی محفوظ رہتے ہیں۔ مزید برآں ذائقے پر بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔
جاتے جاتے ایک آخری بات! ہمارے دیسی کلچر میں کھانوں کو مزے دار بنانے کے لیے انھیں مکھن میں پکایا جاتا ہے، اور ولایتی کلچر کو پسند کرنے والے زیتون کے تیل میں کھانا پکاتے ہیں۔ یہ دونوں طریقۂ کار صحت کے لیے انتہا خطرناک ہیں اور کینسر جیسے مہلک امراض کی وجہ بن سکتے ہیں۔ مکھن اور زیتون کا تیل ہماری صحت کے لیے تب تک بہت عمدہ ہیں، جب تک ان میں کھانا پکانے کی بہ جائے انہیں ڈریسنگ یا سوس کے طور پر استعمال کیا جائے۔
اس لیے مکھن کو چپاتی، ڈبل روٹی، سینڈوچ پر لگا کر یا کھانا پکا لینے کے بعد آخر میں اس میں ڈال کر استعمال کر لیں۔ اور زیتون کے تیل کو سلاد، پاستہ، سوپ وغیرہ میں ڈال کر اس کی افادیت حاصل کر لیں۔ اسی طرح گھی کے استعمال سے بھی پرہیز کریں۔ آگ پر کھانا بنانے کے لیے ہمیشہ ویجیٹبل آئل کا ہی استعمال کریں۔
The post غذائیت کا دامن نہ چُھوٹے۔۔۔۔ appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » صحت