پیساڈینا، کیلیفورنیا: نظامِ شمسی سے دُور، زمین جیسے کسی اور سیارے کی تلاش میں سائنسدانوں نے اب تک کا سب سے مضبوط امیدوار سیارہ دریافت کرلیا ہے جو اپنی جسامت اور کمیت میں بالکل ہماری زمین جیسا ہونے کے علاوہ، اپنے ستارے سے ٹھیک اتنے فاصلے پر گردش کررہا ہے کہ جو وہاں زندگی کی موجودگی کےلیے ضروری ہے۔
امریکا میں واقع ہارورڈ اسمتھسونیئن سینٹر فار ایسٹروفزکس کے سائنسدانوں نے ’’ایسٹروفزیکل جرنل‘‘ کے تازہ ترین شمارے میں تین مقالہ جات شائع کروائے ہیں جن میں یہ دریافت تفصیل سے بیان کی گئی ہے۔ (مقالہ 1، مقالہ 2، مقالہ 3)
یہ سیارہ جسے ’’ٹی او آئی 700 ڈی‘‘ (TOI-700d) کا نام دیا گیا ہے، زمین سے 102 نوری سال دوری پر واقع ہے اور اسے ’’ٹرانزٹنگ ایگزوپلینٹ سروے سٹیلائٹ‘‘ (TESS) خلائی مشن کا ڈیٹا کھنگالنے کے بعد دریافت کیا گیا ہے۔
تجزیئے کے مطابق، یہ اب تک ہمارے نظامِ شمسی سے باہر دریافت ہونے والے تمام سیاروں میں زمین سے مماثل ترین سیارہ ہے؛ یعنی اپنی کمیت اور جسامت کے لحاظ سے یہ بالکل زمین جیسا ہے۔
اس کے مرکزی ستارے کا نام ’’ٹی او آئی 700 اے‘‘ (TOI-700a)۔ یہ ایک ’’بونا ستارہ‘‘ ہے جو اپنا عہدِ شباب گزارنے کے بعد خاصا مدھم پڑ چکا ہے جبکہ اس کا درجہ حرارت بھی ہمارے سورج کے مقابلے میں کم ہے۔ (واضح رہے کہ ہمارا سورج اپنے عہدِ شباب سے گزر رہا ہے جو تقریباً پانچ ارب سال تک جاری رہے گا۔)
یہی وجہ ہے کہ اس کے گرد ’’زندگی کےلیے سازگار علاقہ‘‘ (Habitable Zone) بھی اس سے خاصے کم فاصلے پر واقع ہے؛ اور ’’ٹی او آئی 700 ڈی‘‘ اسی علاقے میں گردش کررہا ہے۔
جب اس سیارے میں اتنی خصوصیات ایک ساتھ موجود ہیں تو کیا وہاں بھی ہماری زمین جیسا کرہ فضائی ہے؟ کیا وہاں بھی مائع حالت میں پانی وافر پانی موجود ہے؟ کیا وہاں بھی زندگی کا وجود ہے؟ اپنے تیسرے مقالے میں ماہرین نے اس سیارے پر زمین جیسے کرہ ہوائی، پانی اور زندگی کی موجودگی سے متعلق بھرپور امکان کا اظہار کیا ہے۔
البتہ، انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ فی الحال ہمارے پاس کوئی خلائی دوربین، کوئی خلائی مشن ایسا نہیں جو اتنی دور کسی سیارے کے کرہ فضائی اور وہاں مائع حالت میں پانی موجود ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں حتمی طور پر کچھ دریافت کرسکے۔ علاوہ ازیں، مستقبل کےلیے بھی ایسا کوئی منصوبہ موجود نہیں۔
لہذا ضروری ہوگا کہ آنے والے برسوں میں کوئی خصوصی خلائی مشن تیار کیا جائے جو ان تمام سوالوں کے حتمی اور فیصلہ کن جوابات فراہم کرسکے۔
The post یہ سیارہ ’’دوسری زمین‘‘ ہوسکتا ہے، ماہرین appeared first on ایکسپریس اردو.