ستمبر کی جھلسا دینے والی گرمی اور شدید تپش ابھی ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ موسم نے اچانک پینترا بدل لیا اور خشک ہوگیا جیسے سالوں خشک سالی اور بارشوں کے نہ ہونے سے زمین چٹخنے لگتی ہے وہی حال کراچی کے رہنے والوں کا ہوجاتا ہے۔
کہاں تو سال کے دس ماہ پسینہ خشک نہیں ہوتا (کہ فضا میں نمی کی مقدار سمندر کی قربت کی وجہ سے اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے) اور کہاں حد درجہ خشک موسم کہ موسچرائزر آئل اور طرح طرح کے ٹوٹکے بھی کام نہ آئیں ۔ موسم کی یہ تبدیلی سردیوں کی آمد کی اطلاع ہے کہ گرمی رخت سفر باندھ رہی ہے، اب نئے موسم کا سامنا کرنے کے لئے تیاری شروع کردیجئے۔
سردی ہو یا گرمی ہر موسم کا اپنا مزہ ہوتا ہے اور اس میں قدرت کی مصلحت پنہاں ہوتی ہے۔ موسم تبدیل نہ ہو تو انسان اکتانے لگتا ہے اور خوش رنگ پھل پھول جو انہی موسموں کی مرہون منت ہیں ، ہمیں کھانے کو نہ مل سکیں۔ اسی لئے قرآن مجید میں رب العزت کا فرمان ہے :
فباای الا ربکما تکذبن
اور تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ( بے شک )۔
یہ سب اللہ رب العزت کی نعمتیں ہی تو ہیں جو ہمیں سوچنے ، سمجھنے اور اللہ رب العزت کے سامنے جھکنے اور شکر گزاری پر آمادہ کرتی ہیں ۔
ہم بات کررہے ہیں موسم کی تبدیلی اور سردی سے پہلے آنے والے خشک موسم کی جو سب کے لئے تو نہیں لیکن اکثر لوگوں کے لئے پریشان کن ثابت ہوتا ہے۔ اس کی وجہ خوراک کی کمی ہے، ایسی خوراک کی کمی جو ہمیں اپنے جسم میں نمی کی مقدار برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے ۔ جب ایسا نہیں ہوتا تو پہلے سے بیمار لوگ اس خشک موسم میں اذیت کا شکار ہوجاتے ہیں جیسے دمہ کے مریض سانس لینے میں دقت محسوس کرتے ہیں ۔
خشک موسم صرف جلد ہی نہیں آپ کا پورا ائیر پیسج ہی خشک کردیتا ہے۔ منہ ، ناک ، حلق سب خشک محسوس ہوتے ہیں۔ اکثر افراد گلے میں خراش ، ناک کے اندرونی حصوں میں خشکی کے باعث جلن محسوس کرتے ہیں، ان کا گلا مستقل خشک رہتا ہے، زکام ہوتا ہے تو چھینکوں کے ساتھ۔ ایسے لوگ بخار میں مبتلا ہوجاتے ہیں، انھیں اپنا گلا مسلسل پانی سے تر رکھنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔
موسم کی اس تبدیلی سے پیدا ہونے والی علامات میں کچھ ہومیوپیتھک ادویات مثلاً برائیونیا ، بیلاڈونا ، ایکونائٹ وغیرہ تیر بہ ہدف ثابت ہوتی ہیں۔
اگرچہ ہر شخص انفرادی حیثیت میں انفرادی دوا کا متقاضی ہے لیکن کچھ ادویات ایسی ہیں جو وائرل اور موسمی تبدیلی میں سب کے لیئے مفید ثابت ہوتی ہیں۔ اس موسم میں اگر آپ شہد کا استعمال کریں تو یقینا اس صورتحال سے نمٹ سکیں گے۔
شہد نہ صرف پانی میں ڈال کر پیا جائے بلکہ شہد ، گلاب کے عرق اور گلیسرین کے ساتھ مکس کر کے بوتل میں بنا کر رکھ لیں۔ یہ خشک اور سرد موسم میں جلد کی نمی برقرار رکھتا ہے بلکہ پھٹنے سے بھی بچائے گا اور پھٹی ہوئی جلد کی مرمت بھی کردے گا۔ یہ ٹوٹکہ ہماری نانیاں ، دادیاں کیا کرتی تھیں۔ یہ اب بھی آزمودہ ہے ۔
اس کے علاوہ خواتین اور بچیاں جو اپنی جلد کے حوالے سے بہت حساس ہوتی ہیں کہ موسم کااثر جلد کو خراب اور خشک نہ کردے، وہ سیاہ نہ پڑ جائے، وہ ایک کام کریں ۔ تھوڑے سے ناریل کے تیل میں ایک دو وٹامن ای کے کیپسول مکس کر کے رکھ لیں، ہر بار منہ دھونے یا وضو کے بعد لگا لیں۔ یہ نہ صرف نمی برقرار رکھے گا بلکہ اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے جو چہرے ہاتھوں کو جھریوں سے بچاتا ہے۔
اور اگر آپ خرید سکیں تو اس میں بادام کا تیل اور ٹی ٹری آئل بھی مکس کرلیں (کیونکہ دونوں خاصے مہنگے ہیں ) ۔ لیجیئے بہترین اسکن ٹانک تیار ہے جو جلد کو نرم ملائم رکھتا ہے ، جھائیاں اور داغ دور کرتا ہے ۔ بڑھاپے کے اثرات زائل کرتا ہے اور رنگ بھی صاف کرتا ہے ۔
اسکن رپیئر کاآسان اور سستا ترین ٹوٹکا بھی نوٹ کرلیں ۔
گلیسرین عرق گلاب میں ملا کر رکھ لیں۔ یہ رنگ صاف کرے گا ایکنی کے داغ اور گڑھوں کو بھی بھر دیتا ہے اور بہترین موسچرائزر بھی ہے۔ آزمائش شرط ہے۔
سرد خشک موسم میں ہومیوپیتھک کیلنڈولا کریم بھی بہترین ہے اوراگر یہ سب کچھ ممکن نہیں تو سادہ پٹرولیم جیلی سادہ سستا اور آسان ترین ہے اور اس میں کچھ قطرے کیلنڈولا مدر ٹنکچر قریبی ہومیو اسٹور سے لے کر مکس کریں اور پورے سرد موسم میں صرف یہی استعمال کیجئے۔ یہ ہاتھ، پائوں اور پھٹی ایڑیوں سب کے لیئے باکمال ہے ۔
The post خشک موسم کے اثرات سے کیسے بچیں؟ appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » صحت