لندن: آنتوں کے اندر کا احوال دیکھنے کے لیے اینڈواسکوپی اور کولونواسکوپی سے مدد لی جاتی ہے۔ لیکن یہ عمل بہت وقت، طلب، تکلیف دہ اور پیچیدہ ہوتا ہے۔ اب اس کام کے لیے ایک جدید ترین روبوٹ بنایا گیا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف لیڈز کے پیٹرو ویلداسٹری اور ان کے ساتھیوں نے ایک روبوٹ بازو بنایا ہے جو مشین لرننگ الگورتھم کے ذریعے ایک لچکدار نظام آنتوں کے اندر بھیجتا ہے اس دوران کیمرہ اندر کے مناظر دکھاتا رہتا ہے۔ فی الحال اس کی آزمائش خنزیروں اور انسان سے مشابہہ مصنوعی آنت سے کی گئی ہے۔
اس کے تفتییشی سرے پر مقناطیسی آلہ لگایا گیا ہے اور کنارے پر جدید کیمرہ بھی نصب ہے جبکہ روبوٹ کو جسم کے باہر ایک مقناطیس سے آگے بڑھایا جاتا ہے۔ یہ روبوٹ ازخود کام کرتا ہے اور اسے ایک ماہر ڈاکٹر بھی جوائے اسٹک سے چلاسکتا ہے۔ پیٹرو کے مطابق یہ عمل آسان ہے اور عین ویڈیو گیم کھیلنے جیسا ہے۔ اس کا سافٹ ویئر پیٹ کے اندر اینڈواسکوپ کی تھری ڈی محلِ وقوع اور حرکت کو یاد رکھتا ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں جو اینڈواسکوپ استعمال ہورہی ہیں انہیں چلانا اور اس سے کام لینا بہت مشکل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے لیے انتہائی خاص ماہرین درکار ہوتے ہیں۔ پیٹرو کہتے ہیں کہ گیسٹرو کے ماہرین اکثر دائیں، بائیں اور اوپر نیچے کے احساس کھودیتے ہیں۔
تمام جدید طبی آلات کی طرح اس کا دل و دماغ بھی مصنوعی ذہانت (اے آئی) ہے جو آنتوں کے اندر کی تصاویر اور ویڈیو بناتا رہتا ہے۔ ہماری آنتیں اندر سے ٹیوب کی طرح لگتی ہیں۔ اس عمل میں الگورتھم ٹیوب کے درمیان میں سیاہ دائرے کو دیکھتا ہے جو ظاہر ہے اس آنت کی نالی کا راستہ ہے اور اس طرح وہ روبوٹک اینڈواسکوپ کو آگے بڑھنے کا حکم دیتا ہے۔
اس پورے نظام کو دو خنزیروں اور ایک مصنوعی آنت پر آزمایا گیا ہے جو ہو بہو انسانی آنت کی طرح ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق مقناطیسی سے آگے بڑھنے والی اینڈواسکوپ کم تکیف دہے اور کسی مریض پر بغیر بے ہوشی کے آزمائی جاسکتی ہے۔
The post اب آنتوں کی پیچیدہ کولونواسکوپی روبوٹ انجام دیں گے appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » صحت