کراچی: پاکستان کے شمالی علاقوں ہنزہ، گلگت بلتستان، اسکردو میں پائی جانے والی جنگلی بیری ”سی بک تھورن“ نے اپنی طبی افادیت اور حیرت انگیز خصوصیات کی بناء پر دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کرلی ہے۔ سی بک تھورن انتہائی مفید فیٹی ایسڈ اومیگا سیون سے بھرپور ہونے کے ساتھ وٹامن سی کا خزانہ ہے جس نے کرونا کی وباء کے دوران قوت مدافعت پیدا کرنے کی اپنی صلاحیت کی بناء پر پوری دنیا میں دھوم مچارکھی ہے۔
سطح سمندر سے ہزاروں فٹ بلندی پر جنگلی جھاڑ نما پودوں میں اگنے والی یہ بیری السر، آنتوں اور معدے کے امراض کے علاوہ جگر کی خرابیوں، شوگر، بلند فشار خون اور دل کے امراض کے مریضوں کے لیے جاد و اثر ہونے کیو جہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ چین، بھارت، نیپال اور دیگر ممالک اس بیری سے حاصل شدہ تیل، جوس، پتیوں کی چائے اور دیگر اشیاء تیار کرکے بھرپور زرمبادلہ کمارہے ہیں۔
کرونا کی وباء کے دوران سی بک تھورن کی مانگ امریکا یورپ اور دیگر مغربی ممالک میں کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ پاکستانی تاجروں نے ہنزہ سے حاصل کردہ سی بک تھورن کی طبی آزمائش اور لیبارٹری جانچ کے مثبت نتائج دیکھتے ہوئے اسے امریکا میں فروخت کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ سی بک تھورن ایک جادو اثر جنگلی بیری ہے بلند مقامات پر خودرو پودے کی طرح اگتی ہے۔ ہنزہ، چترال، گلگت، اسکردو اور دیگر شمالی علاقوں کے باشندے اس حیرت انگیز خصوصیات کی حامل بیری کے فوائد سے بخوبی آگاہ ہیں اور یہ بیری ان کی روز مرہ غذاء کا حصہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں کے افراد کی عمر دیگر خطے کے باشندوں سے زیادہ ہے۔
سی بک تھورن کے فیٹی ایسڈز میں اومیگا سیون جیسے اہم ترین فیٹی ایسڈ کا تناسب 52فیصد ہے جو دنیا میں کسی بھی پھل یا جڑی بوٹی میں اومیگا سیوین کا سب سے زیادہ تناسب ہے۔ جبکہ ترش پھلوں کے مقابلے میں اس میں 10گنا زائد وٹامن سی پایا جاتا ہے۔ امریکا میں کاروبار کرنے والی کمپنی پاک ایم ٹریڈنگ ایل ایل سی کے پرنسپل ذوالفقار مومن کے مطابق انہوں نے امریکا میں 40سال سے زائد عمر کے ایک چھوٹے گروپ پر ہنزہ میں پیدا ہونے والے سی بک تھورن کے سیرپ کی آزمائش کی ہے اس کے علاوہ امریکا کی ممتاز لیبارٹری سے بھی اس کا کیمیاوی تجزیہ کروایا ہے چھ ماہ تک استعمال کے بعد انسانی صحت پر حیرت انگیز اثرات سامنے آئے ہیں جن میں سر فہرست خون میں شوگر کے مقدار میں کمی، بلڈ کولیسٹرول میں کمی، فشار خون کے مسئلے کا حل، نظام ہاضمہ آنتوں اور معدے کے افعال کی درستگی، جگر کی کارکردگی میں اضافہ اور بینائی میں بہتری جیسے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں۔
ذوالفقار مومن کے مطابق کرونا کی عالمی وباء کی وجہ سے انسانی قوت مدافعت بڑھانے کی خوراک اور پھلوں کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے اس صورتحال میں اگر حکومتی سطح پر شمالی علاقہ جات کے باشندوں کی سرپرستی کی جائے اور مقامی سطح پر پائی جانے والی اس بیری سے جوس کیپسول اور دیگر مصنوعات تیار کرکے ایکسپورٹ ک جائیں تو پاکستان میں دستیاب یہ قدرت کا بیش بہا خزانہ دنیا بھر میں کرونا کے جانی نقصانات کم کرنے کے ساتھ پاکستان کے لیے زرمبادلہ کمانے کا بھی موثر ذریعہ بن سکتا ہے۔
پاکستان کو اس کے لیے زیادہ مارکیٹنگ کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ دنیا میں سی بک تھورن پر پہلے ہی کافی ریسرچ ہوچکی ہے اور پاکستان میں پایا جانے والا یہ جنگلی پھل مکمل طور پر وائلڈ ہے اور دنیا میں وائلڈ چیزوں کی مانگ اور قیمت آرگینک اشیاء سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔ سی بک تھورن پاکستان کے شمالی علاقوں کے علاوہ ترکی، آذر بائیجان، تاجکستان، افغانستان کے سرحدی علاقوں، وہان راہداری کے علاقوں کے علاوہ آرمینیا، اذبکستان اور چین کے علاقے سنکیانگ میں پایا جاتا ہے تاہم پاکستان میں پائی جانے والی اس جنگلی پھل میں دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ اومیگا سیون پایا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے امریکی تحقیق دان اس پر مزید تحقیق کرکے اس سے فوڈ سپلیمنٹ اور سیرپ بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے جامع تحقیق کا آغاز جلد کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں سی بک تھورن کے جوس کی قیمت 36ڈالر فی لیٹر ہے جبکہ تھوک سطح پر یہ کم سے کم 25ڈالر تک فروخت کیا جاتا ہے ا س سے اس کی کمرشل ویلیو کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے پاکستان کے شمالی علاقوں میں یہ جنگلی پھل بکثرت پایا جاتا ہے جس کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات بناکر ترقی یافتہ ملکوں کو فروخت کرکے کثیر زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے اور شمالی علاقہ جات کے عوام کا طرز زندگی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
سی بک تھورن کی مصنوعات
ہنزہ میں سی بک تھورن سے خالص جوس، پتیوں سے چائے اور جام بنانے والے وزیر امان کے مطابق وہ بیس سال سے اس پودے اوراس کے پھل پر ریسرچ کررہے ہیں۔ ہنزہ سمیت شمالی علاقوں میں اس پودے اور اس کے پھل کو طبی فوائد کی بناء پر بہت مقبولیت حاصل ہے زمانہ قدیم سے پہاڑی علاقوں بالخصوص پاکستان کے بلند ترین علاقوں کے باشندے اس پھل اور اس کے پودے سے استفادہ کررہے ہیں اس پودے کا پھل غذائیت سے بھرپور ہونے کی وجہ سے زمانہ قدیم سے ان علاقوں کے باشندوں کی خوراک کا حصہ بنا رہا جو پانی اور خوراک دونوں کی طلب پوری کرتا ہے۔
اس کے بار ے میں مشہور ہے کہ ایک سی بک تھورن کی بیری 9ترش پھلوں میں پائے جانے والے وٹامن سی کے برابر ہے۔ اس کا سیزن اگست سے شروع ہوتا ہے اور اکتوبر کے آخر تک رہتا ہے۔ مقامی آبادی کے علاوہ پاکستان کے مختلف شہروں سے لوگ جو اس کی افادیت سے واقف ہیں پورا سال انتظار کرتے ہیں اور سال بھر کے لیے جوس تیار کرواتے ہیں بالخصوص یرقان، ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض کے مریض اسے استعمال کرتے ہیں اور شفاء پاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی باشندے سی بک تھورن کی لکڑی جلاکر اس کے دھوئیں کی دھونی لیتے ہیں جس سے نزلہ زکام اور ہر قسم کی کھانسی بلغم ختم ہوتا ہے جبکہ آنکھوں میں جانے والا دھواں سرمے کا کام کرتا ہے۔ اس پودے کی لکڑیوں کی گرم راکھ پٹھوں کے درد سے نجات دلاتی ہے اس کے علاوہ جلدی امراض اور زخموں پر بھی اس کا لیپ لگایا جاتا ہے جو جادو اثر رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سی بک تھورن کا تیل دنیا کے مہنگے ترین تیل میں سے ایک ہے لیکن پاکستان میں اس کا تیل کشید نہیں کیا جاتا۔ وزیر امان نے کچھ این جی اوز اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کے اشتراک سے سی بک تھورن کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کی ہیں جن میں اس کی پتیوں کی چائے، خالص جوس اور جیم شامل ہیں۔
The post پاکستان میں پائی جانے والی حیرت انگیزجنگلی بیری متعدد امراض کا شافی علاج appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » صحت