بین الاقوامی تعاون سے ’اونی دھاگے سے بنی زنجیر‘ کا نیا عالمی ریکارڈ

لندن: برطانیہ کے کیئر ہوم میں  رہنے والی خاتون کو اونی دھاگے سے بنی سب سے طویل زنجیر کے لیے عالمی مدد ملی ہے تاکہ یہ سلسلہ جاری رہے اور خاتون کی تخلیق عالمی اعزاز اپنے نام کرسکیں۔

لندن کے ایک کیئر ہوم میں رہنے والی 87 سالہ اینا ریکلے تقریباً نابینا ہیں لیکن خود کو بُنائی کے عمل میں مصروف رکھ کر فعال رہتی ہیں۔ انہوں نے گینیز ورلڈ ریکارڈ کے لیے بنی جانے والی کڑی کے لیے مقامی بُنائی کرنے والے گروپس سے ملنے والی امداد کی فہرست ترتیب دی ہے ، جہاں سے امداد ملی ہے۔

فہرست میں یہ بات سامنے آئی کہ ریکارڈ بنانے کی کوشش میں نیوزی لینڈ کے ایک گاؤں سے بھی مدد موصول ہوئی ہے۔

اینا ریکلے کا کہنا تھا کہ کڑھائی بنائی پسند ہے۔ وہ روزانہ بُنائی کرتی ہیں، انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ گینیز ورلڈ ریکارڈ بنانے کے لیے کوشش کریں گی جس میں عالمی دستِِ تعاون بھی ملے گا۔ ۔ تاہم اب بھی وہ حیران ہیں کہ انہیں جو مدد ملی ہے وہ غیرمعمولی اور ناقابلِ یقین ہے۔

پہلے اینا ریکلے اور ادارے کی کوآرڈینیٹر ڈیبی جیرارڈ کا خیال تھا کہ وہ ایک بڑا سا کمبل بنیں گی لیکن بعد میں انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ دنیا کی سب سے طویل بُنی ہوئی کڑیوں کو ایک زنجیر کی شکل دیں گی۔

The post بین الاقوامی تعاون سے ’اونی دھاگے سے بنی زنجیر‘ کا نیا عالمی ریکارڈ appeared first on ایکسپریس اردو.



شکریہ ایکسپریس اردو » دلچسپ و عجیب

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

ویب سائٹ کے بارے میں