حسن علی کا کہنا ہے کہ کارکردگی اچھی نہیں تھی اسی لیے ڈراپ ہوا جب کہ ورلڈکپ کیلیے قومی ٹیم میں شمولیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ https://ift.tt/C8M0jvW کو انگلینڈ سے خصوصی انٹرویو میں حسن علی نے کہا کہ میری کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں تھی،خاص طور وائٹ بال میں اچھا پرفارم نہیں کرسکا،اسی لیے ڈراپ ہوا، میریا آخری ٹی ٹوئنٹی میں کوئی وکٹ نہیں تھی، ون ڈے میں 2شکار کیے،آسٹریلیا اور سری لنکا کیخلاف میچز میں کوئی وکٹ حاصل نہیں کرسکا،بہرحال مجموعی اعداد و شمار اتنے خراب نہیں تھے کہ منتخب نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ میری نہیں پاکستان کی ٹیم ہے، پرفارم کرنے والا ہی رہے گا، اس وقت یہ ضرور لگتا تھا کہ کہیں کمی ضرور ہے، کبھی چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، ردھم ویسا نہیں تھا جیسا ہونا چاہیے تھا، اسی چیز کو واپس لانے کی کوشش کررہا ہوں، انگلش کائونٹی کرکٹ میں 17وکٹیں حاصل کی ہیں،ٹی ٹوئنٹی میں بھی 5 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا،بہتری آرہی ہے،واپسی کی کوشش کررہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: حسن علی کی فرسٹ کلاس کرکٹ میں 300 وکٹیں مکمل
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا میں ورلڈکپ کیلیے قومی ٹیم میں جگہ بناپائوں گا،پی سی بی نے پلان کرتے ہوئے ممکنہ اسکواڈ منتخب کرلیا ہوگا،تیاری کیلیے زیادہ ون ڈے میچز بھی باقی نہیں ہیں،ایشیا کپ کے حوالے سے بھی غیر یقینی صورتحال ہے،فی الحال اسکواڈ میں موجود بولرز اچھا کررہے ہیں، ان کو ساتھ لے کر جانا چاہیے،بہرحال کوئی نہیں جانتا کہ کسی کی کب ضرورت پڑجائے، میں ہمہ وقت ملک کی نمائندگی کیلیے تیار رہتا ہوں۔
پیسر نے کہا کہ میں کبھی نہیں سوچتا کہ کسی نے میری جگہ لے لی، اللہ نے ہر کسی کو اس کا حق دینا ہے،انھوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بڑے بولرز پیدا کیے، 2016 میں بھی عمرگل، محمد عامر، وہاب ریاض اور جنید خان کے ساتھ کھیل چکا،اگر اب بھی بولرز آرہے ہیں تو میں خوش ہوں، مجھ سمیت شاہین شاہ آفریدی یا حارث رئوف جس کی پرفارمنس ہوگی وہی ٹیم میں رہے گا،مقابلے کی فضا ہونا بہتر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حسن علی کا ناقابل یقین کیچ، ویڈیو وائرل
حسن علی نے کہا کہ میں 21 ٹیسٹ میچز میں 77وکٹوں کے باوجود ڈراپ ہونے پر بھی کچھ نہیں بولا تھا، مسکراتا ہوئے صرف یہی کہا کہ وجہ بتا دیں کس وجہ سے باہر کیا گیا تاکہ بہتری کیلیے کام کروں، اس وقت کے چیف سلیکٹر محمد وسیم اور کپتان بابر اعظم بھی اس بات کے گواہ ہیں۔
آرتھر سے رابطہ نہیں ہوا،ہیڈ کوچ بننا ٹیم کیلیے زیادہ بہتر ہوتا
حسن علی نے کہا کہ مکی آرتھر کی کوچنگ میں پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی جیتی، مجموعی کارکردگی بھی اچھی رہی، میری خواہش تھی کہ وہ ہیڈ کوچ ہوتے مگر ان کی ڈاربی شائر کے ساتھ مصروفیات آڑے آگئیں، بہرحال بطور ڈائریکٹر بھی آرتھر اہم کردار ادا کرسکتے ہیں،وہ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لانے کیلیے اب بھی اچھا کام کرسکتے ہیں مگر ہیڈ کوچ ہوتے تو پاکستان کیلیے زیادہ بہتر ہوتا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میری ابھی مکی آرتھر سے کوئی ملاقات یا فون پر گفتگو نہیں ہوئی ہے۔
ورلڈکپ سیمی فائنل کا ڈراپ کیچ کبھی نہیں بھول سکتا
حسن علی نے کہا کہ کیچز ہوتے اور چھوٹ بھی جاتے ہیں، دنیا کے بڑے بڑے کرکٹرز نے ایسے کیچ ڈراپ کیے جن سے ٹیم میچ ہارگئی،ورلڈکپ 2021 کے سیمی فائنل میں شاہین شاہ آفریدی کی گیند پر میں نے کیچ چھوڑا،بعد میں پیسر کو چھکے لگ گئے،یہ کیچ میں زندگی میں کبھی نہیں بھولوں گا جس کی وجہ سے ورلڈکپ جیتنے کا موقع ہاتھ سے نکل گیا، میں2 راتیں سو نہیں سکا تھا، بنگلہ دیش کے دورے پر گئے تو پہلے ہی میچ کا بہترین کھلاڑی رہا، اپنا سو فیصد پرفارم کرنا چاہیے مگر یہ سب چیزیں کھیل کا حصہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’’راستے سے ہٹو‘‘ بابراعظم نے حسن علی کو بیٹ دکھا دیا
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر تنقید سے مایوسی ہوئی،ذاتیات پر بات ہو تو افسوس ہوتا ہے، بہرحال میرا مزاج یہ ہے کہ بہت جلد آگے بڑھ جاتا ہوں، کلب کے ایک میچ کے دوران بھی بعض شائقین نے بہت غلط رویہ اپنایا، ایسی باتیں کیں جو بتابھی نہیں سکتا،اس مشکل وقت میں اہلیہ، ساتھی کرکٹرز اور صحافیوں نے بھی بہت سپورٹ کیا، پرفارمنس پر تنقید اچھی بات مگر گالی گلوچ نہیں ہونا چاہیے۔
تمام ٹیمیں دورہ کر چکیں،بھارتی ٹیم کو پاکستان آکر کھیلنا چاہیے
حسن علی نے کہا کہ بھارتی ٹیم کو پاکستان آکر کھیلنا چاہیے، انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ کی ٹیمیں دورہ کر چکی ہیں تو بھارت کو بھی آنا چاہیے، روایتی حریفوں کا میچ جہاں بھی ہو دیکھنے والوں کا ریکارڈ بن جاتا ہے،بھارت کی کبڈی اور بلائنڈ کرکٹ ٹیم آچکی ہے،اگر نیوٹرل وینیو کی بات کرتے ہیں تو پاکستان کو بھی تو بھارت میں سیکیورٹی خدشات ہوسکتے ہیں،پی سی بی کو چاہیے اپنا کیس یہ رکھے کہ اگر آپ نہیں آتے تو ہم بھی ورلڈکپ میں اپنے میچ نیوٹرل وینیو پر کھیلیں گے۔
فارم کا مسئلہ ہوتو انٹرنیشنل کرکٹر کو ڈومیسٹک کرکٹ میں جانا چاہیے
حسن علی نے کہا کہ کرکٹ میرے ڈی این اے میں ہے، ریڈ بال میچز سے بھی لطف اندوز ہوتا ہوں، جہاں بھی کھیلنے کا موقع ہو، اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش ہوتی ہے، کبھی فارم کا مسئلہ ہوتو انٹرنیشنل کرکٹر کو بھی واپس ڈومیسٹک کرکٹ میں جانا چاہیے،اچھی کارکردگی سے قومی ٹیم میں واپسی کا راستہ ملتا ہے۔
The post کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں تھی، حسن علی کا اعتراف appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » کھیل