ہلدی کا استعمال

ہلدی کا استعمال


3


کراچی: برصغیر پاک و ہند میں ہلدی کا استعمال ہزاروں برس سے جاری ہے اور اب سائنس بھی ہلدی کے حیرت انگیز فوائد تسلیم کرچکی ہے۔

چینی، ہندی اور یونانی ادویہ سازی میں ہلدی کو کلیدی حیثیت حاصل رہی ہے اور اب مغرب اس میں موجود پیلی رنگت کے حامل مرکب سرکیومِن کو حیرت انگیز قرار دے چکا ہے جسے کینسر، سوزش اور امراضِ قلب میں اکسیر قرار دیا گیا ہے۔

سرکیومِن ایک طاقتور ’فلیوینوئیڈ‘ ہے جو خلیات کو ٹوٹ پھوٹ سے بچاتا ہے اور کئی امراض کی جڑ سائٹوکائنز کو سر اٹھانے سے روکتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریا، فنجائی اور دیگر انفیکشنز سے بچانے میں بھی سرکیومن کا کلیدی کردار ہے۔ ماہرین کے ایک اور گروپ نے ہلدی کو طاقتور اینٹی بایوٹک بھی قرار دیا ہے۔

خلیاتی سطح پر حفاظت

ہلدی میں جسمانی سوزش کم کرنے والے تمام اجزاء موجود ہیں جبکہ سوزش کو کئی امراض کی جڑ قرار دیا جاتا ہے۔ ہلدی میں شامل سرکیومِن خلیاتی سطح پر متاثر ہونے کے عمل کو روکتے ہوئے کینسر سمیت کئی امراض سے بچاتا ہے۔ اس کے علاوہ دمے، گٹھیا اور سانس کے امراض میں بہت مفید ہے۔

صحت مند پھیپھڑے اور سانس

2017 میں کی گئی ایک تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ ہلدی میں موجود سرکیومِن دمے، سسٹک فائبروسِس اور پھیپھڑوں کے سرطانی حملے سے محفوظ رکھتا ہے۔

جب مریضوں کو سرکیومنِ سپلیمنٹ کچھ عرصے کےلیے دیئے گئے تو ان کے بدن میں سانس اور پھیپھڑوں کے دشمن ان گنت کیمیکلز کم ہونے شروع ہوگئے۔ 2400 مریضوں نے بتایا کہ ہلدی کے مرکب سے انہیں سانس کے مختلف امراض میں فائدہ ہوا ہے۔

ہر سطح کے کینسر میں مفید

کینسر کی ابتداء ضدی رسولی سے ہوتی ہے جو خلیات کے جمع ہونے سے بنتی ہے۔ ہلدی میں موجود سرکیومِن سرطانی خلیات کی بقا، پھیلاؤ، حملے اور رگیں بناکر رسولی کے مزید پھیلنے کے تمام راستوں کو بند کردیتا ہے۔

2016 میں شائع ایک تحقیق میں جانوروں پر کیے گئے تجربات کے بعد ثابت ہوا کہ سرکیومِن ہر طرح کی سرطانی رسولیوں کے پھیلاؤ کو روکتا ہے۔ اسی بنا پر ہلدی کا استعمال قدرتی طور پر ہمیں کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔

ہلدی، دل کی دوست

سرکیومِن جسم کے اندر پراسرار جلن کو دور کرتا ہے جسے ماہرین امراضِ قلب کی وجہ بھی قرار دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ جسم کےلیے مضر آزاد ریڈیکلز کا خاتمہ بھی کرتا ہے۔ ماہرینِ قلب کے مطابق ہلدی دل کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

دوسری جانب ہلدی بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتے ہوئے خون کے لوتھڑے بننے کے عمل کو بھی روکتی ہے۔ ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر روزانہ 500 ملی گرام سرکیومِن سپلمنٹ لیا جائے تو مضر کولیسٹرول میں 12 فیصد کمی ہوجاتی ہے۔

جوڑوں کے درد کو دور رکھے

ہندوستانی طریقہ تشخیص و علاج ’’آیورویدک‘‘ میں ہلدی جوڑوں کے درد کےلیے اکسیر ہے۔ اس میں سوزش کم کرنے والے عناصر ہڈیوں کے بھربھرے پن کو روکتے ہیں۔ اسی بنا پر ہم درد کی کیفیت میں دودھ میں ہلدی ڈال کر پیتے ہیں جس کا فوری اثر ہوتا ہے۔

ہلدی کی چائے بنانے کا طریقہ

ہلدی کی چائے بنانے کےلیے چار کپ پانی ابالیے اور ابالتے دوران ایک سے دو چمچ ہلدی ڈال دیجیے۔ اب اس چائے کو 10 منٹ تک ابال کر چولہے سے اُتار لیجیے اور ٹھنڈا کرنے کے بعد تھوڑا تھوڑا کرکے پی لیجیے۔

اگر اس چائے کا ذائقہ نہ بھائے تو اس میں تھوڑا شہد ملاکر چائے نوش کی جاسکتی ہے۔ اس چائے کا مسلسل استعمال آپ کو کئی امراض سے محفوظ رکھے گا۔ ہلدی کی چائے میں سیاہ مرچ کی تھوڑی سی مقدار سے سرکیومن کے جسم میں جذب ہونے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

ویب سائٹ کے بارے میں