لاہور: کوچ ولایتی ہو یا دیسی پی سی بی تذبذب کا شکار ہے انگلش ایم ڈی وسیم خان کسی گورے کی خدمات حاصل کرنے کے حق میں ہیں دیگر جب کہ حکام میں سے چند کسی ملکی سابق کرکٹر کی تعیناتی چاہتے ہیں۔
فزیو اور ٹرینرز غیر ممالک سے لیے جا سکتے ہیں، معاملہ کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں زیر غور آئے گا۔ دوسری جانب سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر کا کہنا ہے کہ اسٹیڈیمز کے انکلوژرز عظیم کرکٹرز سے منسوب کرنے والے تجربے سے فائدہ اٹھانا ضروری نہیں سمجھتے،مکی آرتھر کا کرکٹ میں کیا مقام تھا کہ کروڑوں روپے ادا کیے گئے، گوری چمڑی سے مرعوب ہونے کے بجائے ایسی شخصیات کو ذمہ داریاں ملنا چاہئیں جو پاکستانی ثقافت، ماحول اور کھلاڑیوں کی ضروریات کو سمجھتے ہوں۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ میں ہر ناکام مہم کے بعد مینجمنٹ اور ٹیم میں اکھاڑ پچھاڑ پاکستان کرکٹ کی روایت رہی ہے، اس بار بھی کہانی مختلف نہیں،اسکواڈ کی ٹولیوں میں انگلینڈ سے رخصتی سے قبل ہی ہیڈکوچ مکی آرتھر، معاون اسٹاف،چیف سلیکٹر انضمام الحق، کپتان سرفراز احمد اور چند کھلاڑیوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ چکا تھا، قومی ٹیم کی ورلڈکپ سمیت گذشتہ 3 سال کی کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کرنے کی ذمہ داری کرکٹ کمیٹی کو سونپی گئی ہے،اس سے قبل ہی انضمام الحق نے نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے چیف سلیکٹرکا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا،کرکٹ کمیٹی کو 27 جولائی کو ہونے والے اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اہم فیصلوں کیلیے سفارشات تیار کرنا ہیں،خدشہ یہی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ میٹنگ رسمی کارروائی سے زیادہ نہیں ہوگی۔
پی سی بی میں بے پناہ اختیارات کے مالک بنائے جانے والے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کا فیصلہ اہم ہوگا، ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور معاون اسٹاف کے معاہدے ورلڈکپ کے ساتھ ہی ختم ہوگئے،اب بورڈکو اس حوالے سے اہم فیصلہ کرنا ہے،ہیڈکوچ مکی آرتھر کے ساتھ لایا ہوا معاون اسٹاف بھی رخصت ہوگا، ذرائع کے مطابق انگلینڈ کی شہریت رکھنے والے ایم ڈی کسی غیرملکی کوچ کی خدمات حاصل کرنے کے حق میں ہیں،اس حوالے سے انگلش ٹیم اور اکیڈمی کیلیے کام کرنے والے اینڈی فلاور کا نام زیر غور ہے، زمبابوین کرکٹر کے بھائی گرانٹ فلاور بطور بیٹنگ کوچ مکی آرتھر کی ٹیم کا حصہ تھے، دوسری جانب پی سی بی میں ایک حلقہ حکام کو اس بات کیلیے قائل کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ ملکی کوچ کی خدمات حاصل کرلی جائیں، فزیو اور ٹرینرز سمیت معاون اسٹاف میں جہاں ضرورت ہوغیر ملکی کو رکھ لیں،ذرائع کے مطابق ملکی کوچ کیلیے معین خان کا نام بھی تجویز کیا گیا ہے۔
سابق کپتان اگست 2013میں قومی ٹیم کے منیجر مقرر ہوئے،فروری 2014میں ان کو ڈیوواٹمور کی جگہ ہیڈ کوچ تعینات کیا گیا،بعد ازاں چیف سلیکٹر بنایا گیا تو ورلڈکپ کے دوران کسینو اسکینڈل کی وجہ سے فروری 2015میں فارغ کردیاگیا۔ دوسری جانب ممکنہ کوچ کے حوالے سے سابق ٹیسٹ کرکٹ عبدالقادر نے کہاکہ پاکستان میں اسٹیڈیمز کے انکلوژرز تو عظیم کھلاڑیوں کے نام پر رکھے جاتے ہیں، مگرکھیل میں بہتری کیلیے خدمات حاصل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی، نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ مکی آرتھر کا کرکٹ میں کیا مقام تھا کہ کروڑوں روپے ادا کردیے گئے۔
کیا وہ ماجد خان، ظہیر عباس، جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر سے بڑے کرکٹر تھے؟کوئی غیرملکی پاکستان کیلیے وہ جذبات ہی نہیں رکھتا جو اپنے کسی سابق کرکٹر کے ہوتے ہیں،کسی کی گوری چمڑی سے مرعوب ہونے کے بجائے ایسی شخصیات کو کوچنگ سمیت پاکستان کرکٹ کی ذمہ داریاں سونپنی چاہئیں جو ہماری ثقافت، ماحول اور کھلاڑیوں کی ضروریات کو سمجھتے ہوں، غیرملکی کوچ اس سطح پر کرکٹرز کی صلاحیتیں نہیں نکھار سکتے، نہ ہی وہ اس کی ضرورت محسوس کرتے ہیں،جب تک کرکٹ کے معاملات نان کرکٹرز کے ہاتھ میں رہیں گے، بہتری کا خواب نہیں دیکھا جا سکتا۔
The post کوچ ولایتی ہو یا دیسی پی سی بی تذبذب کا شکار appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » کھیل