اسلام آباد: موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں پاکستان کیلیے ہائیڈرو پونک ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہوگیاہے، موسمیاتی تبدیلی سے بلوچستان اور سندھ زیادہ متاثر ہیں۔
اس ٹیکنالوجی کی مدد سے انتہائی کم پانی استعمال کرتے ہوئے سبزیوں کی بغیر مٹی یا زمین کے ان ڈور کاشت کی جاسکتی ہے۔ دنیا بھر میں غذائی تحفظ کیلیے ہائیڈروپونک ٹیکنالوجی کامیابی سے استعمال کی جا رہی ہے اس میں پودوں کی نشوونما زمین کی نسبت 50 فیصد زیادہ تیزی سے ہوتی ہے اور موسم کے اثرات پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں ہائیڈرو پونک سے ستمبر تا جون سیزن میں 70 میٹرک ٹن سبزیوں اور پھل کی پیداوار لی گئی۔ سعودی عرب میں ہائیڈروپونک ٹیکنالوجی کے فروغ کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ساؤتھ آسٹریلیا کے صحرائی علاقے میں ملک بھر کی پیداوار کا 15 فیصد ٹماٹر اس ٹیکنالوجی کے ذریعے حاصل کیا جا رہا ہے۔ جاپان میں 160ہائیڈروپونک فارم ٹماٹر، کھیرا، خربوزہ، اسٹرابیری، سلاد پتہ و دیگر اشیاکی پیداوار کر رہے ہیں۔۔
The post موسمیاتی تبدیلی؛ پاکستان کیلیے ہائیڈرو پونک ٹیکنالوجی ناگزیر appeared first on ایکسپریس اردو.