ویت نامی بچے تعلیم کے لیے پلاسٹک بیگ میں دریا پار کرنے پر مجبور

ویت نام: ایک ویت نامی گاؤں کے بچے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر اسکول جانے پر مجبور ہیں اور ان کی ویڈیو پوری دنیا میں حیرت سے دیکھی جارہی ہے۔

اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پرائمری جماعت کے بچوں کو ایک بڑے پلاسٹک بیگ میں ہوا بھر کر بٹھایا جاتا ہے اور ایک آدمی اس تھیلے کو تیراتے ہوئے دوسرے کنارے تک پہنچاتا ہے۔

ویت نامی صوبے ڈائن بائن میں واقع ایک دورافتادہ گاؤں ہوائی ہا کے بچے کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے پہلے دریا کے کنارے پہنچتے ہیں۔ اس کے بعد وہاں موجود بڑے ان بچوں کو پلاسٹک کے ایک بڑے تھیلے میں بٹھاتے ہیں اور اسے بپھرے ہوئے دریا میں ڈال کر خود اسے گھسیٹتے ہوئے بچوں کو دوسرے کنارے تک پہنچادیتے ہیں۔

عام دنوں میں بچے بانس کے ٹکڑوں سے چوکھٹا بناکر سفر کرتے ہیں لیکن بپھرے ہوئے دریا کو ان کے ذریعے عبور کرنا خطرے سے خالی نہیں ہوتا، اس کے لیے دریا کنارے موجود رضا کار کم ازکم 50 بچوں کو تھیلوں میں بٹھا کر اسکول تک پہنچاتے ہیں لیکن یہ عمل بھی خطرے سے خالی نہیں کیونکہ معمولی غفلت بچے کو لہروں کے دوش پر موت سے ہم کنار کرسکتی ہے۔

اس کام کے ماہر ووا گایونگ کہتے ہیں کہ اسکول کے بچے ڈرتے تو ہیں لیکن پرعزم ہیں کیونکہ وہ پڑھنا چاہتے ہیں اور جانتے ہیں کہ تعلیم انہیں غربت سے نکال سکتی ہے۔ یہاں کے رہائشیوں نے ایک عرصے سے حکومت سے پل بنانے کی درخواست کر رکھی ہے لیکن حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا۔

لیکن ان سب باتوں کے باوجود بعض بچے 15 کلومیٹر دور سے چل کر آتے ہیں اور پھر دریا کے کنارے پہنچتے ہیں۔ عام دنوں میں یہ دریا ایک چھوٹی ندی بن جاتا ہے لیکن بارشوں کے بعد ایک بھرپور دریا میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

حال ہی میں ویت نام کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے یہاں ایک پل بنانے کا جائزہ لیا ہے اور امید ہے کہ پل بن جانے کے بعد بچوں کے مسائل میں کچھ کمی واقع ہوگی۔

The post ویت نامی بچے تعلیم کے لیے پلاسٹک بیگ میں دریا پار کرنے پر مجبور appeared first on ایکسپریس اردو.



شکریہ ایکسپریس اردو » دلچسپ و عجیب

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

ویب سائٹ کے بارے میں