’’نئے ڈومیسٹک نظام میں30 سال سے زائد العمر زیادہ کھلاڑی نہیں کھیل سکیں گے 35 برس سے بڑے پلیئرز کو تو کوئی دوسرا کام سونپ دیا جائے گا‘‘۔
پی سی بی کی اعلیٰ شخصیات نے گذشتہ ایک برس میں کئی بار ایسی باتیں کیں جس سے محسوس ہونے لگا کہ اب تو قائد اعظم ٹرافی جیسے ایونٹس میں نوجوان کرکٹرزکو ہی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے گا مگر ایسے آثار دکھائی نہیں دے رہے۔
اگر پہلے راؤنڈ کا جائزہ لیا جائے تو تین میچز میں37 سال کے 3 کرکٹرز کامران اکمل، عمران فرحت اور محمد عرفان نے حصہ لیا، عمران نے گذشتہ دنوں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ نئے ڈومیسٹک سسٹم کیخلاف انھوں نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا مگر پھر اس کی ’’خوبیاں‘‘ دیکھ کر ارادہ بدل لیا، اس سے صاف ظاہر ہے کہ بورڈ دباؤ میں آگیا،36 سالہ آصف ذاکر اور35،35 برس کے زوہیب خان اور سہیل خان بھی ان میچز میں شریک تھے،مجموعی طور پر ابتدائی راؤنڈ کے 3میچز میں 27 ایسے کھلاڑیوں نے حصہ لیا جن کی عمر 30 سال سے زائد تھی، صرف 3 انڈر 20کرکٹرز ایکشن میں نظر آئے۔
سندھ کی پلیئنگ الیون میں 8کرکٹرز30 سال سے زائد العمر تھے،ساردرن پنجاب5،بلوچستان اور سینٹرل پنجاب 4،4 جبکہ کے پی اور ناردرن کے3،3پلیئرز اس ایج کیٹیگری میں آتے ہیں، یقینی طور پر ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم 30 سال سے بڑے کرکٹرز کو ڈومیسٹک کرکٹ سے باہر نکال دیں، قومی ٹیم کے کئی کھلاڑی بھی اسی ایج کیٹیگری میں آتے ہیں مگر توازن قائم رکھنا ہوگا،البتہ35 پلس کو تو اب کوچنگ یا کسی اور شعبے میں لانا چاہیے جس کا بورڈ حکام نے ماضی میں تذکرہ بھی کیا تھا۔
سوچ میں اس اچانک تبدیلی کی وجہ مصباح الحق ہی نظر آتے ہیں جو 44 سال کی عمر میں بھی گذشتہ برس تک فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلتے رہے، وہ عمر کو محض ایک نمبر سمجھتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ ڈومیسٹک مقابلے ہی قومی ٹیم کو نیا ٹیلنٹ فراہم کرتے ہیں، عمر رسیدہ کھلاڑی چاہے سیزن میں ایک ہزار رنز بنا دیں یا 50 وکٹیں لے لیں انھیں واپس نہیں لایا جائے گا، اس سے اچھا ہے کہ نوجوان کو ہی گروم ہونے کا موقع دیں، بورڈ کو ایک پالیسی بنانی چاہیے جس کے تحت ہر ٹیم میں 2 یا تین انڈر20کھلاڑیوں کی شمولیت لازمی قرار دیں۔
30 سے 35 سال کے 4،5 کرکٹرز اور باقی 20 سے 30 سال کے کھلائیں اسی صورت نیا ٹیلنٹ مل سکے گا، بصورت دیگر برسوں سے ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارم کرنے والے ’’عظیم کھلاڑی‘‘ ایسے ہی قابض رہیں گے، آپ انھیں انٹرنیشنل لیول پر آزمائیں تو کچھ نہیں کرتے، فٹنس بھی اس معیار کی نہیں ہوتی، نوجوانوں پر انویسمنٹ کریں گے تو آج نہیں تو کل ملک کو ہی فائدہ ہوگا۔
The post 37 سال کے ’’ینگسٹرز‘‘ appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » کھیل