بیجنگ: چاند پر موجود چینی خلائی گاڑی یوٹو دوم لیونر لینڈر نے چاند کے ایک مقام پر ایک گڑھے میں عجیب و غریب شے دیکھی ہے جس کی ساخت اور رنگت بقیہ پتھروں اور مٹی سے بہت مختلف ہے۔
گزشتہ ماہ چینی خلائی ایجنسی نے اعلان کیا تھا کہ ان کے روور نے چاند کے ایک چھوٹے سے گڑھے کے عین درمیان ایک عجیب و غریب شے دیکھی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ ’ یہ ساخت اور رنگت میں چاند کی مٹی سے قدرے مختلف ہے۔‘
اب اس کی تصویر بھی جاری کردی گئی ہے۔ یہ شے گڑھے کے اندر موجود ہے جس کے قریب جانا مشکل ہے اور اگر ایسا کیا گیا تو خود خلائی گاڑی الٹ سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ تصاویر خلائی جہاز کے ایک کیمرے سے لی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دور سے دیکھنے پر یہ مادہ ہلکے آسمانی رنگ کا دکھائی دے رہا ہے۔ خلائی گاڑی پر نظر آنے والی روشنی اور زیریں سرخ اسپیکٹرومیٹر کیمرے لگے ہیں جو اطراف کی تصاویر لیتے رہتے ہیں۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایک طرح کا قمری شیشہ ہے اور شاید کسی پتھرکے تصادم کے بعد دباؤ اور حرارت کی وجہ سے بنا ہے۔ تاہم چینی حکام نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی اس کی مزید تصاویر بھی جاری کریں گے کیونکہ وہ سورج کی روشنی اس جگہ پہنچنے کے منتظر ہیں۔
اس خبر کے بعد سائنس کی ویب سائٹ نے ایسی ہی ایک اور تصویر لگائی ہے۔ یہ تصاویر 1972 میں اپالو 17 کے آخری مشن کے خلائی نوردوں نے کھینچی تھی جس میں واضح طور پر نارنجی رنگ کی کچھ زمین اور مٹی دیکھی جاسکتی ہے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ شاید چینی جہاز نے بھی ایسی ہی کوئی شے دیکھی ہے۔
The post چینی خلائی جہاز کی جانب سے چاند پر عجیب و غریب شے کی نشاندہی appeared first on ایکسپریس اردو.