سائبیریا: اس تصویر میں دکھائی دینے والے کتے کو سائنسدانوں نے ’’ڈوگور‘‘ کا نام دیا ہے جو آج سے 18,000 سال پہلے موجودہ مشرقی سائبیریا میں یاکوتسک کے یخ بستہ مقام پر منجمد ہو کر مرگیا تھا۔
علاقے کے مسلسل سرد اور برفیلے ماحول نے اس کی لاش کچھ ایسے محفوظ کردی کہ 2018 میں، جب یاکوتسک کی مقامی یونیورسٹی کے ماہرین نے اسے دریافت کیا، تو یوں لگ رہا تھا جیسے یہ کتا مرا نہیں بلکہ زندہ ہے۔
اب تک کے تجزیوں سے اتنا تو معلوم ہوچکا ہے کہ جب یہ مرا تو اس کی عمر صرف دو مہینے تھی اور یہ ایک نر جانور تھا، لیکن یہ پتا نہیں چل پایا کہ اس کا تعلق کتوں کی کسی نسل سے تھا یا پھر بھیڑیوں سے۔ یہ معاملہ اب تک الجھا ہوا ہے کیونکہ اپنی شکل و شباہت میں یہ بالکل کسی کتے کی طرح نظر آرہا ہے لیکن جینیاتی طور پر یہ کتوں سے خاصا مختلف ہے جبکہ اس کا جینوم، موجودہ بھیڑیوں سے بھی میل نہیں کھاتا۔
تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈوگور کی مخملی کھال، نتھنے، دانت، آنکھوں کی پلکیں، غرض بیشتر ظاہری جسمانی حصے اتنی محفوظ حالت میں ہیں کہ جیسے یہ چند دن پہلے ہی مرا ہو۔ البتہ اس کی پسلیوں اور ریڑھ کی ہڈی پر سے کھال ہٹ چکی ہے اور وہ نمایاں ہوچکی ہیں۔
اس کے جسم پر زخم کا کوئی نشان بھی نہیں اور نہ ہی ایسے کوئی آثار ہیں جن کی بنیاد پر کہا جاسکے کہ یہ کسی شکاری جانور کے حملے کا شکار ہوا یا اسے کوئی حادثہ پیش آیا۔ اس کے برعکس، ڈوگور کا جسم دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے یہ مرنے سے پہلے مکمل سکون اور آرام سے لیٹ گیا تھا؛ اور اسی حالت میں لیٹے لیٹے مرگیا۔
The post یہ کتا سویا ہوا نہیں بلکہ 18,000 سال پہلے مرچکا تھا! appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » دلچسپ و عجیب