آسٹریلیا / ڈائری

رنگین کٹ میں ملبوس بولر  نے گیند کی جس پر بیٹسمین نے زوردار شاٹ کھیلا اورگراؤنڈ میں بیٹھے کبوتر ڈر کر اڑنے لگے،اسٹمپ مائیک سے شاٹ کی آواز اور رچی بینو کی دلفریب کمنٹری، آسٹریلیا میں ہونے والے میچز ٹی وی پر دیکھنے کی بچپن کی یہ یادیں میرے ذہن میں اب بھی تازہ ہیں، پھر وہ موقع بھی ملا جب میلبورن کاگراؤنڈ جہاں پاکستان 1992میں ورلڈ چیمپئن بنا وہاں میچز بھی کور کیے،7 سال قبل جب آسٹریلیا آیا تو طویل سفر کی وجہ سے طے کر لیا تھاکہ اب دوبارہ اتنی دور نہیں جاؤں گا، مگر کینگروز کے دیس کی خوبصورتی دوبارہ کھینچ لائی، کراچی سے سڈنی کی فلائٹ میں اگر ایئرپورٹ پر گذارنے والا وقت بھی شامل کر لیں تو تقریباً 20 گھنٹے تو لگ ہی جاتے ہیں۔

پھر ٹائم زون میں بھی خاصا فرق ہے،پاکستان میں دوپہر کے 12 تو سڈنی میں شام کے 6 بج رہے ہوتے ہیں،ماضی کی طرح اس بار بھی آسٹریلیا میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی بلکہ مزید بہتر ہو گیا ہے،فرق ڈالر کا ہی ہے جو ہماری کرنسی کی قدر کم ہونے کی وجہ سے اب سنچری مکمل کر چکا، صبح سڈنی پہنچنے کے بعد ایکریڈیشن کارڈ لینے کیلیے اسٹیڈیم گیا تو 2005کے اپنے پہلے دورۂ آسٹریلیا کی یادیں تازہ ہو گئیں، میں نے وہاں پاکستان سے پہلے میچ کیلیے ٹکٹوں کے نرخ دیکھے تو بڑی حیرت ہوئی،10ڈالر میں بھی ٹکٹ دستیاب تھا، ہمیں بھی اپنے میدان بھرنے کیلیے ٹکٹوں کی قیمت مناسب رکھنا ہوگی۔

پاکستانی ٹیم نے جمعے کو پریکٹس نہیں کی،کھلاڑی جمعے کی نماز ادا کرنے کیلیے گئے اور آرام بھی کرتے رہے،شام کو چند پلیئرز شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کی ایک تقریب میں شریک ہوئے، میں نے میڈیا منیجر رضا راشد سے بات کی تو انھوں نے بتایا کہ ہفتے کو صبح پریکٹس، بابر اعظم کی پریس کانفرنس اور ٹرافی کی رونمائی ہو گی، نجم سیٹھی کے دور میں رضا بالکل سائیڈ لائن تھے مگر نئے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی نے اپنے جیسا اعتماد ان میں کوٹ کوٹ کر بھر دیا ہے جس سے رضا اب پرانے والے رضا نہیں رہے ان کے انداز سے بخوبی پتا چل جاتا ہے،اللہ ان کو مزید عزت اور ترقی دے، پاکستانی کرکٹرز آسٹریلیا میں آزادی انجوائے کر رہے ہیں۔

ٹیم منیجر منصور رانا غیرضروری روک ٹوک نہیں کرتے، سڈنی ہاربر کے قریب واقع فائیواسٹار ہوٹل کے اطراف میں اکثر کھلاڑی کھانے یا پھر شاپنگ کیلیے جاتے دکھائی دیتے ہیں، ٹیم نے بدھ کو سڈنی میں ہی کرکٹ آسٹریلیا الیون کو وارم اپ میچ میں باآسانی شکست دی تھی، آسٹریلیا میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد مقیم ہے، اس مقابلے کو دیکھنے کیلیے بھی کافی لوگ گراؤنڈ پہنچے تھے۔

البتہ ان میں سے بعض کا انداز اچھا نہ تھا، مجھے میرے ایک دوست نے ویڈیوز بھیجیں جس میں لوگ امام الحق کو دیکھ کر’’پرچی پرچی‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے جبکہ مصباح  الحق سے کسی نے بلند آواز میں پوچھا کہ ’’ایک اور عہدہ کب  لیں گے‘‘ شائقن کو دیارغیر میں تو زیادہ احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے اپنے ہی کھلاڑیوں  یا آفیشلز کا مذاق اڑایا تو لوگ کیا تاثر لیں گے۔ سنا ہی ’’اہم ملاقاتوں‘‘ کیلیے ڈائریکٹر انٹرنیشنل ذاکر خان سڈنی آ گئے ہیں، سی ای او وسیم خان بھی چند دن بعد سامان باندھنا شروع کر دیں گے، ایسے مواقع باربار کہاں ملتے ہیں،  خیر اب پہلے ٹی 20میں زیادہ وقت باقی نہیں رہا، وارم اپ میچ میں عمدہ کارکردگی نے شائقین کی توقعات بڑھا دی ہیں امید ہے کھلاڑی مایوس نہیں کریں گے۔

The post آسٹریلیا / ڈائری appeared first on ایکسپریس اردو.



شکریہ ایکسپریس اردو » کھیل

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

ویب سائٹ کے بارے میں