بوسٹن: گزشتہ ماہ ایک ویڈیو منظرِ عام پر آئی جس سے پتا چلتا تھا کہ امریکی پولیس نے نفاذِ امن کی عملی مشقوں میں ’’بوسٹن ڈائنامکس‘‘ کمپنی کے بنائے ہوئے روبوٹ کتے بھی شریک تھے۔ تاہم یہ سب کچھ خفیہ طور پر کیا گیا تھا۔
بوسٹن ڈائنامکس کے ان روبوٹ کتوں کو ’’اسپاٹ‘‘ کا نام دیا گیا ہے اور انہیں بوسٹن پولیس نے اپنے بم ڈسپوزل اسکواڈ میں آزمانے کےلیے حاصل کیا تھا۔ اس بارے میں امریکی پولیس کے ایک اعلی افسر نے بھی بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان روبوٹ کتوں کو ’’عوامی جان و مال کے تحفظ کےلیے آزمانے کی غرض سے، مشاہداتی آلے کے طور پر‘‘ استعمال کیا گیا تھا۔
ایک عوامی اعتراض کے جواب میں امریکی پولیس کے ترجمان ڈیوڈ پروکوپیو کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے امریکی اداروں کا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ روبوٹس کو کسی بھی حالت میں ’’ہتھیار‘‘ کے طور پر استعمال کریں گے۔
عوامی حقوق کی تنظیم ’’امریکن سول لبرٹیز یونین آف میساچیوسٹس‘‘ نے میساچیوسٹس اسٹیٹ پولیس کی کچھ خفیہ دستاویزات حاصل کی ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ بوسٹن ڈائنامکس سے ان کے روبوٹ کتے 90 دن کےلیے کرائے پر حاصل کیے گئے تھے؛ اور یہ کہ انہیں بم ڈسپوزل اسکواڈ میں استعمال کیا جانا تھا۔
امریکن سول لبرٹیز یونین کا کہنا ہے کہ اگرچہ دستاویزات کی رُو سے ان روبوٹس کا استعمال بہت بے ضرر دکھائی دیتا ہے لیکن ماضی میں امریکی ادارے دیگر روبوٹس کے ذریعے اپنے مخالفین/ دشمنوں کو قتل بھی کرچکے ہیں اس لیے انہیں فوری طور پر اس بارے میں شفافیت اختیار کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکی ادارہ ’’بوسٹن ڈائنامکس‘‘ پچھلے کئی سال سے ’’چوپایہ روبوٹس‘‘ پر کام کررہا ہے۔ ’’اسپاٹ روبوٹس‘‘ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں جو اس وقت روبوٹکس کے حلقوں میں خاصے مشہور ہوچکے ہیں۔
The post امریکی پولیس میں ’’روبوٹ کتوں‘‘ کی خفیہ شمولیت، سماجی حلقوں کو اعتراض appeared first on ایکسپریس اردو.