ہیل والی سینڈل پہنیں ضرور مگر ۔۔۔

صنف نازک اپنی خوب صورتی کو بڑھانے کے لیے بہت جتن کرتی ہوئی نظر آتی ہیں، ان کا بناؤ سنگھار صرف چہرے تک محدود نہیں، بلکہ ہاتھ، پاؤں ،کپڑوں، جوتے، جیولری اور ہینڈ بیگز کی لمبی فہرست بھی شامل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

عمدہ اور تزئین و آرائش سے بھرپور ملبوسات کی شوقین خواتین کی دوسری ترجیح جوتوں کا انتخاب ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے وہ ہر اس معیار کا جوتا خریدنے کی کوشش کرتی ہیں، جسے پہن کر وہ نمایاں دکھائی دیں۔ خواتین اپنی شخصیت کو پر کشش بنانے میں کوشاں ہیں، لیکن وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ بناؤ سنگھار کی کچھ چیزیں ان کے لیے پریشانی کا سبب بھی بن سکتی ہیں اور اس میں سب سے زیادہ جسمانی تکلیف کا باعث ہیل والا جوتا ہے۔

جب اپنے دماغ میں یہ بات بٹھا لی جائے کہ ہمیں سب سے نمایاں اور دل کش دکھائی دینا ہے، توکوئی چیز بھی آپ کو خود ستائشی اور خود نمائی سے نہیں بچا سکتی، چاہے وہ صحت کے لیے کتنی ہی نقصان دہ کیوں نہ ہو۔ یہ بات درست ہے کہ آپ اونچی ہیل والے جوتے پہن کر منفرد اور اسمارٹ دکھائی دیتی ہیں، مگر یہ بات نہیں جانتیں کہ مسلسل اونچی ایڑی والے جوتے پہننے سے جسم کی اندرونی ساخت متاثر ہوتی ہے۔

اونچی ایڑی والے جوتے جسم کے مختلف حصوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ایسی خواتین جو اونچی ہیل کا بکثرت استعمال کرتی ہیں، ان کی گردن میں اکژ درد رہتا ہے کیوں کہ یہ جوتے کمرے کے قدرتی توازن کو برقرار نہیں رکھتے اور سارا بوجھ کندھوں اور گردن پر آجاتا ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف پٹھے متاثر ہوتے ہیں بلکہ گردن میں بھی درد رہتا ہے۔ جب آپ اونچی ہیل پہن کر چلتی ہیں، تو آپ کو اپنی کمرکے نچلے حصے میں کھچاؤ واضح محسوس ہوتا ہوگا۔

یہ اسی غیر متوازن کیفیت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جب بہت زیادہ اونچی ہیل پہن کر چلا جائے، تو آپ اپنے توازن کو بر قرار رکھنے کے لیے گھٹنو ں پر دباؤ ڈالتے ہیں، جس کی وجہ سے گھٹنے کے اندرونی اعضا کو سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے بعد یہ ہی دباؤ آپ کے پنڈلی کے نچلے حصے کو بھی نقصان پہنچا کر آپ کو شدید جسمانی اذیت سے دوچار بھی کر سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اونچی ایڑی والے جوتے سے جسم کے پٹھے سکڑ کر چھوٹے ہونے لگتے ہیں، جس کی وجہ سے چلنے پھرنے میں دقت محسوس ہوتی ہے۔ پاؤں اور ٹانگوں میں شدید درد محسوس ہوتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق تقریبا چالیس فی صد خواتین اونچی ہیل سے گرنے کی وجہ سے مختلف چوٹوں کا شکار ہوئی ہیں، جس میں موچ آنا، ٹخنے اور پنڈلی کی ہڈی کا فریکچر شامل ہیں۔

پاؤں کی ایڑیاں اور پنجے اونچی ایڑی سے پیدا ہونے والی تکلیف کا سب سے بڑا نشانہ ہیں۔ بہت تنگ منہ والے جوتے پہننے سے پاؤں کا اگلا حصہ بری طرح دبتا ہے، جس کی وجہ سے انگلیوں اور انگوٹھوں کے نیچے چھوٹے چھوٹے گٹّے پڑ جاتے ہیں، جو شدید تکلیف کی وجہ بنتے ہیں۔

کچھ احتیاطی تدابیر اپنانے سے سے آپ اونچی ہیل کے پیدا کردہ نقصانات سے بچ سکتے ہیں۔ اس بات کو ذہن میں رکھیے کہ بہت فینسی جوتے زیادہ دیر پہننے کے لیے نہیں بنے ہیں۔

صحیح جوتے کا انتخاب کرنا یقیناً ایک مشکل مرحلہ ہے، لیکن جوتا خریدتے وقت آپ اپنی عمر، جسامت کی نوعیت کو مدنظر رکھیں۔ تنگ منہ والے جوتے پاؤں کے درمیانی حصے پر اس قدر زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں کہ جوڑ کے اپنی جگہ سے ہلنے کا اندیشہ ہوتا ہے، اس لیے کوشش کریں کہ کسی تقریب میں جانے سے پہلے اپنے ساتھ سادہ چپل رکھیں، تاکہ جیسے ہی واپسی کے لیے نکلنے لگیں، جوتے تبدیل کر لیں، اس سے یہ ہوگا کہ سفر میں جو وقت گزرے گا اس میں آپ کو آسانی رہے گی اور پاؤں سیدھی حالت میں رہ سکیں گے۔

پینسل ہیل والے جوتوں کی نسبت چوڑی ہیل والے جوتے زیادہ آرام دہ ہوتے ہیں، اس لیے کوشش کریں کہ اپنے شو ق کو پورا کرتے ہوئے ذرا چوڑی ہیل کے جوتے خریدیں، تاکہ آپ موچ یا فریکچر سے بچ سکیں۔ بہت زیادہ دیر تک ہیل والے جوتے پہننے سے پاؤں بے سکون ہوتے ہیں، اس لیے تھکے ہوئے پاؤں کو آرام پہنچانے کے لیے ان کی مالش یا مساج بہت ضروری ہے۔

اس کے لیے کسی کھلے برتن میں نیم گرم پانی لیں اور اس میں ایک چمچا نمک ڈال کر 15 سے 20 منٹ پاؤں ڈبوئے رکھیں، اس سے بے آرام پاؤں کو سکون ملے گا۔ ہیل والا جوتا پہننے کے لیے سب سے پہلے اس کی پریکٹس کریں، تاکہ جب آپ کسی جگہ پہن کر جائیں، تو آپ کو مشکل پیش نہ آئے۔

The post ہیل والی سینڈل پہنیں ضرور مگر ۔۔۔ appeared first on ایکسپریس اردو.



شکریہ ایکسپریس اردو » صحت

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

ویب سائٹ کے بارے میں