کمپوڈیا میں کورونا بھگانے کے لیے انسانی پتلے آویزاں

کمبوڈیا: دنیا بھر میں کورونا وائرس نے کووڈ 19 مرض کی صورت میں اپنے پنجے گاڑرکھے ہیں لیکن دوسری جانب اسے بھگانے کے ٹوٹکے بھی جاری ہیں۔

مثلاً کمبوڈیا کے ایک دیہات میں لوگوں نے جان لیوا وائرس کو دور رکھنے کے لیے گھر کے پار گھاس پھوس سے بنے دھوکے لگانے شروع کردیئے ہیں۔ سب سے پہلے کمپوچیا کے صوبے کینڈل کے ایک گاؤں میں ’ایک چان‘ نامی دیہاتی نے اپنے گھر کے باہر ’تنگ مونگ‘ نصب کیا ہے، اور یہ لفظ فصلوں پر لگائے جانے والے دھوکوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

کمبوڈیا میں بلاؤں اور بیماریوں کو بھگانے کے لیے بھی انسانی پتلے ایک صدی سے استعمال ہورہے ہیں اور لوگ انہیں اپنے گھر کے دروازے پر رکھتے ہیں۔ تاہم اس گاؤں کے لوگوں نے کورونا کو روکنے کے لیے کوئی ماسک نہیں لگایا اور نہ ہی سماجی فاصلہ اختیار کرنے پر عمل ہورہا ہے۔

64 برس کی ایک چان نامی خاتون نے اپنے گھر کے باہر ایسے دو دھوکے لگائے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس طرح کورونا وائرس ان کے گھر میں داخل نہیں ہوگا اور وہ محفوظ رہیں گے۔ خاتون نے بتایا کہ ان پتلوں میں ایک مرد ہے اور دوسری عورت اور یہ مل کر ان کی حفاظت کریں گے۔

خاتون کا خیال ہے کہ ان پتلوں میں جادوئی قوت ہے جو وائرس کو بھگانے کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اب ذہنی سکون میں ہیں اور مطمئین بھی۔ کمپوچیا ایک چھوٹا سا ملک ہے جہاں اب تک کورونا کے 307 کیس رجسٹر ہوئے ہیں لیکن تاحال کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

بانس، چاول کی گھاس اور لکڑی وغیرہ سے یہ پتلے بنائے گئے ہیں جبکہ کچھ پتلوں کو ہیلمٹ پہنا کر ڈنڈے اور خنجر بھی تھمائے گئے ہیں تاکہ وہ وائرس کو مارسکیں۔

The post کمپوڈیا میں کورونا بھگانے کے لیے انسانی پتلے آویزاں appeared first on ایکسپریس اردو.



شکریہ ایکسپریس اردو » دلچسپ و عجیب

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

ویب سائٹ کے بارے میں