اسٹینفرڈ: بہت چھوٹے بچوں سے والدین اور ان کے بڑے بہن بھائی جب بات کرتے ہیں تو ان کے دماغ کا وہ گوشہ سرگرم ہوتا ہے جہاں زبان کی معلومات جنم لیتی ہے اور یوں وہ قدرے جلدی زبان سیکھتے ہیں۔
لیکن یہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ بچوں سے بات چیت کرنے پر ان کے دماغی کی ساخت کی بھی تشکیل ہوتی ہے اور دماغ کی بڑھوتری ہوتی ہے۔ اس ضمن میں پانچ سے آٹھ ماہ کے بچوں کو سلایا گیا اور دورانِ نیند فنکشنل میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (ایف ایم آر آئی) اسکین کیے گئے۔
یہ تجربات سان فرانسسکو کے بے ایریا میں کیے گئے اور بچوں کو ایک طرح کا جدید سینسر پہنایا گیا جسے ایک طرح کا ’ٹاک پیڈو میٹر‘ کہا جاتا ہے۔ اس آلے میں 8 گھنٹے کی گھریلو بات چیت ریکارڈ تھی۔
اس ڈیٹا کی بدولت ماہرین گفتگو کے معیار اور مقدار کا بھی جائزہ لیتے رہے۔ اگرچہ اس عمر کے بچے بات نہیں کرتے بس ابتدائی اور خام الفاظ اور حروف خارج کرتے ہیں۔ اس سے بسا اوقات والدین بچے کا اشارہ سمجھ بھی جاتے ہیں لیکن سب سے بڑھ کر جب والدین بچے سے بات کرتے ہیں تو شیرخوار بچوں کا دماغ تبدیل ہوتا ہے اور ان کا دماغی سرکٹ بھی تبدیل ہوجاتا ہے۔
واضح رہے کہ اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے یہ اہم تحقیق کی ہے۔ اس ضمن میں 99 شیرخوار بچوں کو گھریلو زبان کے ماحول میں رکھا گیا جن میں سے 51 بچوں میں فنکشنل ایم آر آئی سے دماغی اسکین لیا گیا۔ جب جب بچوں کو آوازیں سنائی گئیں تو ان کے دماغ کا ایک گوشہ ٹیمپرل کارٹیکس سرگرم ہوا جو زبان کو سمجھنے کا کام کرتا ہے اور اس طرح بچہ زبان سیکھنے لگتا ہے۔
ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ خواہ بچہ آپ کی بات سمجھے یا نہیں، اس سے شروع کے دنوں میں ہی بات چیت کریں تو اس کے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔
The post شیرخوار بچوں سے باتیں کریں وہ زبان جلدی سیکھتے ہیں، ماہرین appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » صحت