بیجنگ: چین میں کووڈ-19 کی تشخیص کے لیے ایک ٹیسٹ متعارف کرایا گیا ہے جس کے لیے نمونے حلق یا ناک کے بجائے مقعد سے لیے جاتے ہیں اور یہ ٹیسٹ زیادہ آسان اور قابل اعتماد ہے۔
دسمبر 2019 میں سامنے آنے والے مہلک کورونا وائرس نے دنیا بھر میں تباہی مچا دی تھی اور دنیا کو ایک بار پھر نئی وبا کا سامنا تھا۔ ایک ایسے دشمن کا سامنا تھا جس کی ہیئت، ساخت، مزاج اور وار سے متعلق معلومات نہ ہونے کے برابر تھیں۔
سب سے پہلا مرحلہ اس وائرس کی تشخیص ہونا تھا جس کے لیے دو طریقے وضع کیے گئے تھے یعنی سواب ٹیسٹ، جس کے لیے ناک اور حلق سے نزلہ یا تھوک کا نمونہ لیا جاتا ہے جب کہ دوسرا اینٹی باڈیز ٹیسٹ ہے جس میں خون کا نمونہ لیا جاتا ہے۔ ماہرین دونوں میں سے سواب ٹیسٹ کو زیادہ بہتر تجویز کرتے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : دنیا بھر میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 10 کروڑ سے تجاوز کرگئی
شروع میں جا رہا تھا کہ کورونا وائرس کا پہلا پڑاؤ گلے میں ہوتا ہے جس کے بعد وہ پھیپھڑوں کو جائے پناہ بناتا ہے اور انہیں ناکارہ کردیتا ہے تاہم بعد ازاں حاصل ہونے والی معلومات سے پتہ چلا کہ اس وائرس کی پہنچ گردوں تک بھی ہے یعنی یہ نظام اخراج میں داخل ہوجاتا ہے۔ اس طرح ماہرین کو کورونا کی موجودگی کا پتہ چلانے کے لیے ایک اور ٹیسٹ کا خیال ذہن میں آیا۔
گزشتہ برس اپریل میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں مقعد سے نمونے لیکر ٹیسٹ کیے گئے جس کے نتائج پہلے دوٹیسٹس سے بہتر ثابت ہوئے جس کے بعد ماہرین نے گلے اور ناک کے ساتھ مقعد سے بھی نمونہ لیکر ٹیسٹ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
ماہرین کی اس تجویز کے بعد دنیا بھر میں چین وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس نے کورونا ٹیسٹ کے لیے Anal Swab یعنی مقعد سے نمونے لینے کا آغاز کردیا۔
چین کے سرکاری ٹیلی وژن پر ’’اینل سواب ٹیسٹ‘‘ کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کا یہ طریقہ کار وائرس کا پتہ لگانے میں زیادہ موثر ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ ٹیسٹ مفت کیا جا رہا ہے اس لیے ٹیسٹ کی لاگت سے متعلق معلومات حاصل نہیں ہوسکیں۔
The post چین میں کورونا وائرس کا نیا ٹیسٹ متعارف appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » صحت