تن آسان زندگی بہت سے بدنی مسائل کو جنم دیتی ہے۔ فی زمانہ بہت سارے خطر ناک اور مہلک امراض کی وجہ پیدائش بھی یہی تن آسانی ہے۔
ہمارے بدن کی حرکات وسکنات کا تن درستی اور توانائی سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ حرکات وسکنات سے جسمانی اعضاء میں خون کی رسد و ترسیل مناسب ہونے سے وہ اپنے افعال واعمال بہتر انداز میں سرانجام دیتے ہیں ۔جدید سہولیات کی آمد سے لوگ اس قدر زیادہ مانوس ہوگئے ہیں کہ چند قدم پیدل چلنا بھی محال سمجھتے ہوئے سواری کا استعمال کرنے لگے ہیں۔
بزرگوں سے اکثر سنا ہے کہ وہ روزانہ میلوں پیدل سفر کیا کرتے تھے اور سالوں مہینے انہیں سر میں درد تک کی شکایت بھی نہیں ہوا کرتی تھی۔ پیدل چلنے پھرنے سے گریز اور تن آسان زندگی بھی امراض کے حملہ آور ہونے کی راہ ہموار کرنے لگی ہے۔
علاوہ ازیں بدن انسانی کی تن درستی و توانائی کا دارو مدار روزانہ استعمال کی جانے والی خوراک پر ہوتا ہے جبکہ روز مرہ غذا کے انتخاب اور استعمال کا انحصار ہماری غذائی عادات پر ہوتا ہے۔ ہماری روز مرہ خوراک جس قدر معیاری، متوازن، مقوی اور ملاوٹ سے پاک ہوگی اسی قدر جسم کو بھرپورغذائیت مل سکے گی ۔
معدہ اور انتڑیاں انسانی جسم کے دو ایسے اعضا ہیں جو خوراک کو جزو بدن بنانے کے بنیادی اعمال پر مامور ہیں۔ ہم جو کچھ بھی کھاتے اور پیتے ہیں وہ سب سے پہلے معدے میں نظام ہضم کے پروسیس سے گزرتے ہوئے انتڑیوں میں پہنچتا ہے۔انتڑیاں غذائی اجزاء کشید کر کے متعین طریقہ کارکے تحت خون میں شامل کرتی ہیں جو جگر کی وساطت سے پورے جسم میں سرایت کرتے ہوئے اس کی غذائی ضروریات پوری کرتا ہے۔
ہماری استعمال کی جانے والی مفید یا مضر خوراک سے سب سے پہلے اور سب سے زیادہ متاثر بھی معدہ اور انتڑیاں ہی ہوتی ہیں۔ معدے کی جلن اور انتڑیوں کی سوزش فی زمانہ وقوع پزیر ہونے والے عام اور بڑے مسائل ہیں۔ زیر نظر مضمون میں ہم صرف انتڑیوں کی سوزش یا السر کو موضوع بناتے ہوئے اس کے اسباب، بچاؤ، غذا اور پرہیز پر بحث کریں گے۔
انتڑیوں کی سوزش انتہائی تکلیف دہ اور خطرناک بیماری ہے کیونکہ ہم جو بھی کھاتے پیتے ہیں وہ معدے کے رستے انتڑیوں سے ہو کر ہی فضلات کی شکل میں بدن سے خارج ہو پاتا ہے۔ انتڑیوں میں زخم کی سی کیفیت کو السر کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ ا لسر کے خاتمے اور زخم کو مندمل ہونے کے لیے آرام اور پرہیز کی ضرورت ہوتی ہے۔
چونکہ خورو نوش ہماری غذائی ضروریات میں شامل ہے اس لیے معدے میں غذا انڈیلنے کی صورت میں انتڑیاں حالتِ آرام میں آ ہی نہیں سکتیں جبکہ انتڑیوں کی سوزش و زخموں سے نجات پانے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں مکمل طور پر خوراک سے صاف رکھ کر آرام مہیا کیا جائے لیکن ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ ایک زندہ انسان کو جینے کے لیے جسم کی درکار ضروریات پورا کرنا لازم ہے ورنہ بدن کمزوری میں مبتلا ہوکر مزید امراض کے نرغے میں آنے کے خدشات سر اٹھانے لگتے ہیں۔
انتڑیوں میں سوزش کب اور کیسے پیدا ہوتی ہے؟
فی زمانہ میدے سے بنی غذائیں، فار مولا دودھ، فاسٹ فوڈز، تیز مسالہ جات اور کاربونیٹڈ مشروبات کا بے دریغ استعمال بڑھ جانے سے معدے اور انتڑیوں کی سوزش سمیت دوسرے کئی مسائل عام ہوتے جا رہے ہیں۔ خراش دار ،پروٹینی اور فولادی اجزا ء والی خوراک جیسے مرچ ، نمک ، تیز مصالحہ جات،گوشت، ٹماٹر، پالک، کریلے، بیگن،سیب دال مسور ،دال چنا،دال ماش، فاسٹ فوڈز،نمکو، پکوڑے، چپس، سموسے، برگر وغیرہ تلی و بھنی اور بادی و ثقیل غذاؤںکا متواتر استعمال انتڑیوں کی سوزش کا سب سے بڑا سبب بن رہا ہے۔
سگریٹ ، پان، نسوار اور بکثرت چائے کا استعمال بھی انتڑیوں کے السر کی وجہ بن رہا ہے۔جنسی ہارمونز کی غیر متوازن افزائش، دائمی قبض، بواسیر، معدے کی بڑھی ہوئی تیزابیت بھی معدے اور انتڑیوں میں سوزش پیداکرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ اسی طرح پین کلرز ،اینٹی بائیو ٹیک ادویات اور اسٹیرائیڈز کا غیر ضروری استعمال بھی انتڑیوں کے ورم کی وجہ بن رہا ہے۔ غیر ضروری ملٹی وٹامنز ،شوقیہ طاقت کے فارمولے اور فوڈ سپلیمنٹس کا استعمال بھی انتڑیوں کے افعال نقص کا باعث ثابت ہورہا ہے۔
ذہنی دباؤ، اعصابی تناؤ، اینگزائیٹی اور ڈپریشن جیسے نفسیاتی مسائل کی موجودگی بھی معدے اور انتڑیوں کے اعمال وافعال کو متاثر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ تن آسان طرز زندگی اور ورزش وغیرہ نہ کرنا بھی معدے اور انتڑیوں کے امراض کا سبب بن رہی ہے۔ قبض کشاء ادویات اور گھریلو تراکیب کا استعمال عام ہونے سے بھی معدے اور انتڑیو ں کے مسائل میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔رفع حاجت کے لیے کوئی بھی دوا یا ٹوٹکا استعمال کرتے وقت تیز جلاب آور اجزا سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔
تیز جلاب والے ٹوٹکے بار بار استعمال کرنے سے انتڑیوں میں خراش پیدا ہوکر ورم یا سوزش کی کیفیت سامنے آنے لگتی ہے۔ہم انہی سطور میں بارہا گزارش کر چکے ہیں کہ سنے سنائے ٹوٹکے اور صدری نسخے ہر ایک کو فوائد نہیں دیا کرتے۔کسی بھی دوا یا غذا کے انتخاب و استعمال سے قبل اس کے موثر، مفید اور مضر اثرات کے بارے میں کسی ماہر معالج سے لازمی مشاورت کی جانی چاہیے۔
نوٹ:انتڑیوں کی سوزش سے جتنی جلد ممکن ہو نجات پانے کی کوشش کرنی چاہیے ورنہ اس کا پھیلاؤ انتڑیوں کے کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
انتڑیوں کی سوزش سے بچاؤ
انتڑیوں کے مسائل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی روزانہ خوراک میں ریشے دار غذائی اجزاء زیادہ سے زیادہ شامل کریں۔ ناشتے میں ہمیشہ گندم یا جو کا دلیہ استعمال کریں۔ موسمی پھل اور کچی سبزیاں بکثرت کھائے جائیں اور میدے سے بنی خوراک، فاسٹ فوڈز،تیز مسالہ جات ،تلی و بھنی ہوئی غذاؤں اور کولا مشروبات کے استعمال میں احتیاط برتی جائے۔ چند دن صرف مولی کی بھجیا چمچ کے ساتھ کھائی جائے اور چپاتی صرف شوربے والے سالن میں ڈبو کے ہی استعمال کی جائے۔ بھنے ہوئے سالن،تنوری روٹی، نان اور چاول بھی بالکل نہ استعمال کیے جائیں۔
مولی، گاجر، شلجم، کھیرا،بند گوبھی، ٹماٹر اور سلاد کے پتے بکثرت کھائے جائیں۔ پھلوں میں سے بیج نکال کر امرود،چھلکے اتار کر سیب،انارکا جوس اور مسمی، فروٹرز، کینو وغیرہ حسب ضرورت استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ترشے پھلوں (کینو، مسمی، فروٹر، نارنجی، مالٹا، انناس) میں وٹامن سی بکثرت پایا جاتا ہے جو اندرونی زخموں کو مندمل کرنے مین بہترین کردار ادا کرتا ہے۔ نہار منہ تیز قدموں کی سیر اور ورزش کو معمول کا لازمی حصہ بنایا جائے۔ ابلے چاول، دال مونگ،سفید چنے، گھیا، توری، بند گوبھی وغیرہ مرچ ونمک کے بغیر،دلیہ،صابو دانے کی کھیر، کھچڑی اوردودھ وغیرہ کا مناسب مقدار میں استعمال کر کے معدے اور انتڑیوں کی سوزش سے چھٹکارا پایاجا سکتا ہے۔
گھریلو علاج
انتڑیوں کی سوزش سے نجات حاصل کرنے کے لیے انتہائی احتیاط اور کوشش کرنا پڑتی ہے۔ پانی ہمیشہ ابال کر پیا جائے۔ بطور گھریلو علاج انتڑیوں کی سوزش کے لیے انار کھانا بہترین فوائد کا حامل ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرح مربہ آملہ اور مربہ بہی بھی شاندار نتائج کے حامل گھریلو اجزاء میں شامل ہیں۔ 50 گرام تک مربہ بہی یا آملہ دن میں ایک بار اچھی طرح دھو کر کھانے کا معمول بنانے سے انتڑیوں کی سوزش سے افاقہ ملتا ہے۔اسی طرح بیل گری کا پھل بھی انتڑیوں کے ورم میں بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔
میجک سفوفِ السری آدھی چمچی ہر کھانے کے درمیان کھانے سے دو چار ہفتوں میں ہی انتڑیوں کے السر سے نجات میسر آتی ہے۔علاوہ ازیں سونف ایک چٹکی، زیرہ سفید ایک چٹکی اور الائچی سبز ایک عدد ایک پاؤ دودھ میں اچھی طرح پکا کر پینے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔دار چینی اور ہلدی بھی اندرونی زخموں اور سوزش کے خاتمے کے لیے بے حد مفید مانی جاتی ہیں۔ ان کا مناسب مقدار میںہر کھانے کے بعد استعمال کرنے سے السری کیفیت سے نجات مل جائے گی۔ماہر معالج اور غذا وغذائیت پر دسترس رکھنے والے سے مل کر اپنی غذا ،دوا اور پرہیز تجویز کروایا جا سکتا ہے۔
غذائی پرہیز
ایسے تمام افراد جو انتڑیوں کے مسائل میں مبتلا ہیں اور چاہتے ہیں کہ مزید پریشانی سے محفوظ رہیں تو انہیں چاہیے کہ سب سے پہلے اپنی روز مرہ خوراک کا جائزہ لیں کہ ایسے کون سے غذائی اجزاء ہیں جن کے متواتر اور زیادہ ا ستعمال سے بدن میں تیزابی مادے بہت زیادہ جمع ہوگئے ہیں۔ موسم سرما میں مرغن غذاؤں کے مسلسل اور وافر استعمال سے معدے میں تیزابیت کا بڑھنا معمول کی بات ہے۔
عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ سردی کے باعث پانی پینے کے معمول میں بھی کمی آجاتی ہے۔ یوں مرغن غذاؤں کی زیادتی اور پانی کے استعمال کی کمی سے تیزابیت میں اضافہ ہو کر ، قبض، تیزابیت اور انتڑیوں کی سوزش کے مسائل سر اٹھانے لگتے ہیں۔ چکنائیوں، مٹھائیوں، کولا مشروبات، بیکری مصنوعات، فاسٹ فوڈز، تیز مسالہ جات، بڑا گوشت، برائلر، بیگن، دال مسور، دال ماش، مرغن اور بادی غذاؤں سے مکمل پرہیز ضروری ہوتا ہے۔
پروسیس فوڈز،فار مولا دودھ اور ایسے غذائی اجزائی جن کی تیاری میں بالواسطہ یا بلا واسطہ کیمیکلز شامل کیے جاتے ہوں ان سے دور رہا جائے۔ سگریٹ نوشی، پان اور نسوار کا بکثرت استعمال کرنے اور تن آسانی سے بھی حتی المقدور بچنے کی کوشش بھی انتڑیوں کے السر سے محفوظ رکھتی ہے۔سادہ زود ہضم اور قدرتی غذاؤں کا انتخاب واستعمال بھی ہمیں انتڑیوں کی سوزش سمیت لا تعداد بدنی مسائل سے بچاتا ہے۔
The post انتڑیوں کی سوزش سے کیسے محفوظ رہیں؟ appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » صحت