نوجوانی میں مُٹاپا، پروسٹیٹ کینسر سے اموات کے خطرات بڑھا دیتا ہے

ڈبلن: ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وہ مرد جو نوجوانی میں مُٹاپے کا شکار ہوتے ہیں ان کی موت پروسٹیٹ کینسر سے واقع ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

یورپی کانگرین آن اوبیسٹی میں پیش کیے جانے والے تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ 17 سے 29 سال کی عمر کے درمیان ضرورت سے زیادہ وزن کا ہونا پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات اور اس سے موت واقع ہونے کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔

مٹاپا جسم میں اِنسولین لائک گروتھ فیکٹر-1 (آئی جی ایف-1) کی مقدار میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ یہ ہارمون خلیے کی نشونما میں کردار ادا کرتا ہے اور اس کے متعلق سائنس دانوں کا خیال ہے کہ بیماری کا سبب ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق لوگ چوں کہ عمر اور خاندانی تاریخ جیسے عوامل کو نہیں بدل سکتے، اس لیے بیماری کے امکانات کو کم کرنے کے لیے وزن ایک ایسی چیز ہے جس کو مرد قابو میں رکھ سکتے ہیں۔

تحقیق میں سائنس دانوں نے اس بیماری کے مختلف متغیرات کا مُٹاپے کے ساتھ تعلق جاننے کی کوشش کی۔

محققین نے 1963 سے 2019 تک سوئیڈن سے تعلق رکھنے 2 لاکھ 58 ہزار 477 مردوں کا 17 سے 60 سال کی عمر کے درمیان کم از کم تین بار وزن کیا۔

اس دوران 23 ہزار 343 شرکاء میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی اور 4790 مردوں کی اس بیماری سے موت واقع ہوئی۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ عمر کے ابتدائی حصے میں وزن کا بڑھنا سب سے زیادہ تھا۔ 17 سے 29 برس کے درمیان وزن اوسطاً 0.72 کلوگرام، 30 سے 44 برس کے درمیان 1.34 کلوگرام اور 45 سے 60 برس کے درمیان 0.22 کلوگرام بڑھا۔

وہ لوگ جن کا وزن فی سال 0.49 کلو گرام کے حساب سے بڑھا ان کے جارحانہ پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہونے اور بیماری سے موت واقع ہونے کے خطرات بالترتیب 10 اور 29 فی صد زیادہ تھے، بہ نسبت ان افراد کے جو وزن کو قابو میں رکھتے تھے۔

The post نوجوانی میں مُٹاپا، پروسٹیٹ کینسر سے اموات کے خطرات بڑھا دیتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



شکریہ ایکسپریس اردو » صحت

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

ویب سائٹ کے بارے میں