سیٹھی یا ذکا اشرف کون بنے گا چیئرمین

’’میرے پاس آپ سب کیلیے خوشخبری ہے‘‘ نجم سیٹھی نے جیسے ہی یہ کہا پی سی بی ملازمین پْرجوش ہو گئے، پھر مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ کا اگلا جملہ تھا کہ ’’آپ سب کی تنخواہوں میں10 سے 40 فیصد تک اضافہ کیا جا رہا ہے‘‘ یہ سنتے ہی سب تالیاں بجانے لگے لیکن نجم سیٹھی نے ہاتھ کے اشارے سے انھیں روکتے ہوئے کہا کہ ’’ابھی تو اور بھی اچھی خبریں سنانی ہیں رکیں ذرا‘‘پھر کہا کہ  ’’ہم نے نچلے درجے کے ملازمین کو بھی ماہانہ پیٹرول الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے پہلے آپ لوگ پھر تالیاں بجائیں یہ بھی سن لیں کہ  سب کو ایک ماہ کی تنخواہ کے برابر بونس دیا جا رہا ہے، میں یہ جانتا ہوں کہ اس مہنگائی کے دور میں گذارا کرنا کتنا مشکل ہے، اس لیے یہ ریلیف دیا، اب پوزیشنز کے لحاظ سے تنخواہوں پر کوئی کیپ (حد ) بھی نہیں ہوگی‘‘ یہ اعلانات ہونے پر تالیوں کی گونج کے سوا کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا،البتہ اس وقت خوشی سے سرشار ایک ملازم نے اپنے ساتھی سے یہ ضرور کہا کہ ’’یار ایسے اعلان چیئرمین آنے یا جانے کے وقت ہی کرتا ہے، احسان مانی اور رمیز راجہ بھی جاتے جاتے منظورنظر آفیشلز کی تنخواہیں بڑھاگئے تھے، کہیں سیٹھی صاحب بھی جا تو نہیں رہے‘‘۔

میں گزشتہ کئی دنوں سے بورڈ میں تبدیلی کی باتیں سن رہا ہوں، یہ سلسلہ ہر کچھ عرصے بعد چلتا رہتا ہے اس لیے پہلے زیادہ توجہ نہ دی، ذکا اشرف اگر چاہتے تو کئی ماہ قبل بھی بورڈ کی سربراہی سنبھال سکتے تھے لیکن وہ جانتے ہیں کہ چند ماہ میں کوئی بھی بڑا کام کرنا ممکن نہیں اس لیے مکمل معیاد کیلیے ہی چیئرمین بننا مناسب ہوگا تاکہ ملکی کرکٹ کیلیے طویل المدتی مثبت اقدامات کر سکیں،نجم سیٹھی کو لگتا تھا کہ چونکہ حکمران جماعت نے تقرر کیا ہے لہذا وہ ہی مستقل سربراہی بھی سنبھال لیں گے۔

معاملات اس وقت تبدیل ہوئے جب پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری نے وزارت بین الصوبائی امور کو واضح ہدایت دے دی کہ ذکا اشرف ہی چیئرمین پی سی بی بنیں گے، نجم سیٹھی کو ن لیگ کے سربراہ نواز شریف کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے،ویسے تو دونوں اتحادی پارٹیز ہیں لیکن اب عام انتخابات قریب ہیں ظاہر ہے اس میں الگ الگ حصہ لینا ہوگا لہذا لفظی جنگ تو شروع ہو چکی ہے۔

اگر وزیراعظم و سرپرست اعلیٰ شہباز شریف نے پی سی بی بورڈ آف گورنرز کیلیے ذکا اشرف کا نام پیش نہ کیا تو تعلقات میں مزید تلخی آ جائے گی، اس کے دو پہلو ہیں ایک یہ کہ لڑائی تو اب ہونی ہی ہے اس لیے نجم سیٹھی کو چیئرمین بنا دیتے ہیں، دوسری یہ کہ معاملات مزید نہیں بگاڑتے ذکا کو بورڈ کی سربراہی سونپ دو تاکہ ایک مثبت پیغام جائے، ایک آپشن مینجمنٹ کمیٹی کو ہی مزید توسیع دینا ہے، اگر آپ 3 روز قبل مجھ سے پوچھتے تو شاید میں کہتا کہ نجم سیٹھی ہی چیئرمین بنیں گے لیکن اب معاملہ ففٹی ففٹی ہو گیا ہے۔

جمعے کو لاہور میں میڈیا کانفرنس کے دوران نجم سیٹھی نے اس قسم کی باتیں بھی کیں کہ ’’حکومت مستحکم نہیں یا حکومت کو اپنے مستقبل کی فکر پڑی ہے ، مجھے یا ذکا اشرف جسے چاہیں چیئرمین بنائیں مگر بورڈ کے فیصلوں میں استحکام ہونا چاہیے‘‘ یہ سب سن کر مجھے یہ خیال آیا کہ ان کی آج ہی تو وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی،اگر مستقل چیئرمین بننے کی یقین دہانی مل جاتی تو شاید ایسا نہ کہتے،پی سی بی میں جو لوگ چیئرمین کے خاصے قریب سمجھے جاتے ہیں انھیں بھی مستقبل کے حوالے سے خاص امیدیں نہیں ہیں، گیند اس وقت انگلینڈ میں موجود بڑے میاں صاحب کے پاس ہے۔

اب یہ ان کا فیصلہ ہوگا کہ وہ اسے نجم سیٹھی یا ذکا اشرف کس کی جانب پھینکیں،انہی کی ہدایت پر شہباز شریف اپنی 2 نامزدگیوں کا اعلان کریں گے، میں اسی لیے ہمیشہ یہی کہتا ہوں کہ کرکٹ بورڈ کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، ریجنز خود اپنے سربراہ کو چنیں تاکہ حکومت میں تبدیلی بھی ہو تو پی سی بی میں استحکام رہے، رمیز راجہ گئے تو نجم سیٹھی نے کئی پرانے آفیشلز کو نکالا اور پہلے فارغ ہونے والوں کو دوبارہ ملازمت پر رکھ لیا،اب اگر ذکا اشرف آگئے تو وہ اپنی ٹیم لائیں گے۔

ایسے میں اچھا کام کیسے ہوگا؟ سب کو اپنے مستقبل کی فکر ہی لاحق رہے گی، بورڈ ملازمین احسان مانی اور رمیز راجہ کو متکبر سمجھتے تھے لیکن سیٹھی اور ذکا کے بارے میں ان کی رائے الگ اور ان کو اپنے لیے اچھا قرار دیتے ہیں، اصل مسئلہ ٹاپ لیول پر ہوگا۔

یہاں ماضی میں گھنٹوں کے حساب سے چارج کر کے کروڑوں روپے جمع کرنے والے لوگ بڑی پوسٹ پر آ چکے، جس کام میں اسپیشلیٹی تھی اسے پس پشت رکھ کر دوسری ذمہ داری سنبھال لی،ان کے پاس ایسی  گیدڑ سنگھی ہے کہ آپ مریخ سے بھی کسی کو لا کر چیئرمین بنا دیں وہ اسے بس میں کر لیں گے، ایک صاحب کو کوئی لفٹ نہیں کرا رہا تھا انھیں دبئی سے لا کر اعلیٰ عہدہ سونپ دیا گیا، پھر بغیر کسی پوسٹ کے لاکھوں روپے لیتے رہے، اب دوبارہ نئی ذمہ داری مل گئی ہے، ایک متکبر آفیشل سے ان کا اپنا اسٹاف بھی بیحد تنگ ہے۔

کئی بار انھیں نکالنے کا ارادہ کرنے کے باوجود اب تک نجانے کیوں نجم سیٹھی نے ایسا نہیں کیا، البتہ اگر ذکا اشرف آ گئے تو بچنا محال ہوگا،نجم سیٹھی نے بھی تین سال کیلیے عہدہ سنبھال لیا تو بڑے فیصلے کرتے ہوئے نہیں ہچکچائیں گے۔

میں نے چند روز قبل ان سے کہا تھا کہ آپ نے آستینوں میں سانپ پالے ہوئے ہیں جو موقع ملنے پر ڈستے رہتے ہیں،پہلے آستینیں جھاڑیں تب ہی اچھے کام بھی اْجاگر ہو سکیں گے اور منفی باتیں کم ہوں گی لیکن شاید وہ ابھی انتظار کر رہے ہیں،ذکا اشرف نے بھی ماضی میں اچھے کام کیے ہیں۔دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے لیکن اس بات کا پورا امکان ہے کہ رواں ہفتے ہی کوئی بڑی ’’بریکنگ نیوز‘‘ سامنے آ جائے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

The post سیٹھی یا ذکا اشرف، کون بنے گا چیئرمین؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



شکریہ ایکسپریس اردو » کھیل

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

ویب سائٹ کے بارے میں