بجلی ذخیرہ کرنے کی کوششوں میں اہم سنگِ میل عبور

سائنس دانوں نے جوہری فضلے کو بجلی میں بدلنے کی صلاحیت رکھنے والی نیوکلیئر بیٹری بنا کر توانائی کو ذخیرہ کرنے کی کوششوں میں ایک اہم سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔ امریکا میں سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے نیکسٹ جنریشن بیٹری کو ایک پروٹوٹائپ ڈیوائس کے ساتھ پہلے ہی آزما چکی ہے جو مناسب مقدار میں نیوکلیئر تابکاری اکٹھا کر کے مائیکرو چپس کو توانائی دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ نیوکلیئر بیٹریوں کو برسوں تک چارجنگ یا مرمت کے بغیر بجلی بنانے کی ممکنہ صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے۔ اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے بنائی یہ جدید بیٹری استعمال شدہ نیوکلیئر ایندھن سے گیما شعاعوں کو اکٹھا کر کے سِنٹیلیٹر کرسٹلز کا استعمال کرتے ہوئے روشنی میں بدلتی ہے۔ بعد ازاں سولر سیلز کی مدد سے روشنی کو بجلی میں بدل دیا جاتا ہے۔ تحقیق کے سربراہ اور یونیورسٹی کے پروفیسر ریمنڈ کاؤ کا کہنا تھا کہ اس سے کچھ ایسا اکٹھا کیا جا رہا ہے جس کو فضلا سمجھا جاتا تھا اور اس کو خزانے میں بدلا جا رہا ہے۔ یہ تحقیق جرنل آپٹیکل مٹیریلز: ایکس میں شائع ہوئی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

ویب سائٹ کے بارے میں