لندن: عالمی سمندروں میں پلاسٹک کا ایک ڈھیر لگ چکا ہے یہ پلاسٹک دنیا میں ہرجگہ موجود ہے اور اب تک ہزار سے زائد شارک اور مچھلیاں اس میں الجھ کر ہلاک ہوچکی ہیں یا پلاسٹک کے ساتھ ہی زندہ ہیں۔
یہ سروے یونیورسٹی آف ایکسیٹر نے کیا ہے جس میں سوشل میڈیا پر پلاسٹک سے مرنے والے جانوروں پر قیاس آرائیاں کی جاتی رہی تھیں۔ ایکسیٹر کے ماہرین نے اس کی تصدیق کا فیصلہ کیا اور کئی مطبوعہ رپورٹس اور تحقیق کا نئے سرے سے جائزہ بھی لیا۔
ماہی گیر پلاسٹک کے پرانے جال سمندروں میں ڈال دیتے ہیں جسے ان جانوروں کی موت کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ جانوروں کے الجھنےکے 74 فیصد واقعات میں جال ملوث ہیں۔ جبکہ پلاسٹک کی تھیلیاں، ٹائر اوربوتلیں وغیرہ بھی بے جان سمندری مخلوق کو ماررہی ہیں۔
اس کے زیادہ تر واقعات بحرالکاہل اور بحرِ اوقیانوس میں ہوئے ہیں جہاں پلاسٹک کے جالوں کی بھرمار ہے۔ لیکن ماہرین ان کی تعداد کم سے کم 1117 بتاتے ہیں جن میں نایاب شارک اور مختلف اقسام کی رے فش شامل ہیں۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ مرنے والی مخلوق کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔
ماہرین نے اس کے لیے 1940 سے 2009 تک کے واقعات کا جائزہ لیا ہے۔ ماہرین کے مطابق دیگر سمندری مسائل سامنے آتے رہتے ہیں لیکن پلاسٹک سے مرنے والے جانوروں پر کم بات کی جاتی ہے۔ سمندری پلاسٹک اور جالوں میں وھیل شارک، گریٹ وائٹ، ٹائیگر شارک اور دیگر اقسام شامل ہیں۔
The post پلاسٹک اور جالوں میں شارک اور دیگر جاندار پھنسنے کے واقعات میں اضافہ appeared first on ایکسپریس اردو.