برکلے، کیلیفورنیا: ایسے خواتین و حضرات جن کی نیند شدید متاثر ہوتی ہے وہ فوری طور پر ذہنی خلجان اور اضطراب کے شکار ہوسکتے ہیں جسے طب کی زبان میں ’اینزائٹی‘ کہا جاتا ہے۔
یہاں تک کہ ایک رات کی بے خوابی سے بھی بالغ شخص میں اینزائٹی کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ اسی تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے نے کہا ہے کہ گہری نیند ازخود ذہنی الجھن اور اضطراب کو روکنے کا قدرتی علاج ہے۔ اس طرح نیند کو ذہنی خلفشار کی ضد کہا جاسکتا ہے۔
گہری نیند کو ہم نان ریپڈ آئی موومنٹ (این آر ای ایم) نیند بھی کہتے ہیں جسے ماہرین سست امواجی (سلو ویو) نیند بھی کہتے ہیں۔ اس عمل میں دل کی دھڑکن کم ہوجاتی ہے اور بلڈ پریشر بھی کم ہوجاتا ہے اور ان کی حرکات دماغی لہروں کے لحاظ سے ہم آہنگ ہوجاتی ہے۔
نیند کی کمی سے دماغ کا ایک حصہ بند ہوجاتا ہے جسے ’میڈیئل پری فرنٹل کارٹیکس‘ کہا جاتا ہے۔ دماغ کا یہ حصہ ذہنی اضطراب کو قابو کرتا ہے۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نیند کی کمی سے دماغ کی گہرائی میں موجود احساسات کا مرکز شدید متاثر ہوتا ہے اور اس سے اضطراب اور الجھن مزید بڑھتی ہے۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے کے پروفیسر ایٹی بین سائمن اور ان کے ساتھیوں نے کئی افراد پر ایم آر آئی سمیت کئی ٹیسٹ کیے ہیں۔ ان کی تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ گہری نیند دماغ کے روابط کو مضبوط کرتی ہے اور ڈپریشن اور الجھاؤ کو دور کرتی ہے۔
اینزائٹی کی ظاہری علامات میں ہروقت کی تھکاوٹ، توجہ میں کمی، عضلات میں درد، دردِ سر اور نیند کے مسائل سرِ فہرست ہیں۔ اگرچہ اس دماغی کیفیت کا علاج ہے اور کئی دوائیں مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں لیکن باقاعدہ گہری نیند اس کا بہترین نسخہ ہے۔
وہ دن دور نہیں جب ماہرین دماغی خلجان کا قدرتی علاج نیند ہی تجویز کریں گے اس لیے گہری نیند کی اہمیت کو کم نہ سمجھیے۔
The post بے خوابی اور بے چینی کے درمیان اہم تعلق کا انکشاف appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » صحت