قدرت کے کچھ مظاہر کو دیکھ کر آنکھیں دنگ رہ جاتی ہیں اور انسان بے اختیار اللہ کی صناعی کا معترف ہو جاتا ہے۔ بعض مقامات اپنے خوبصورت اور دلکش مناظر کی بنا پر پسندیدہ ہوتے ہیں جبکہ بعض کو اپنی خوبصورتی کے ساتھ۔ خوبصورتی کس کو متاثر نہیں کرتی مگر ایسی صورت میں جب خوبصورتی کے ساتھ ساتھ دیگر خصوصیات بھی مل جائیں تو کیا ہی بات ہے۔
جزائر بھی قدرت کی صناعی کا ایک دلکش شاہکار ہوتے ہیں۔ ان کے بارے میں مشہور امریکی مفکر ویلم جیمز نے کہہ رکھا ہے کہ،’’ہم سمندر میں موجود جزئرے کی مانند ہوتے ہیں جو سطح سے جدا مگر گہرائی سے جڑا ہوتا ہے‘‘۔ فلسفیانہ نقطۂ نظر سے ہٹ کر دیکھیں تو بھی جزیروں کی ان گنت ایسی خصوصیات ہیں جو انھیں خاص بناتی ہیں۔ کسی بھی جزیر ے کو منفرد اور خاص بنانے میں جو عوامل کارگر ثابت ہوتے ہیں ان میں پودے، پہاڑیاں، جانور اور خاص جڑی بوٹیاںشامل ہیں۔
گرنیڈابھی ایک خوبصورت جزیرہ ہے جو اپنے اچھوتے اور دلکش مناظر کے ساتھ ساتھ جغرافیائی حوالے سے بھی ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔گرنیڈا کے خوبصورت مقامات، ساحل اور ہری بھری پہاڑیاں سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتی ہیں۔ ویسٹ انڈیز میںسائبیرین سی پر واقع یہ جزیرہ دو چھوٹے جزیروں کیریکو اور پیٹیٹی اور چھوٹے جزائر پہ مشتمل ہے۔348.5مربع کلو میٹر پر پھلے اس جزیرے پر 2020کے اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ بارہ ہزار پانچ سو تئیس افراد بستے ہیں۔یہاں کا درالخکومت جورجیز ہے اور آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ سیاحت ہے۔
یہاں کے ساحل پہ متعدد تفریحی سرگرمیاں اور بڑے کروز(چھوٹا بحری جہاز) کی کشش سیاحوں کو اپنی جانب مائل کرتی ہے۔گرنیڈا کی ساحلی پٹی پہ کئی بیچز ہیں جنہیں دنیا کے بہترین ساحلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ناصرف ساحل بکلہ گرنیڈا کی آبشاریں سیاحوں کو متحیر کرکے رکھ دیتی ہیں۔
پھر یہاں منعقد ہونے والے میلے اور تہواربھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتے، جو عموماً اپریل میں ہوتے ہیں وہ باہر سے آنے والوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں جیسے کہ سٹنگ بینڈ میوزک فیسٹیول، اینول بجٹ میراین سپائیس ائرلینڈ بل فیش ٹورنمینٹ، ائر لینڈ واٹر والڈ سیلنگ ویک اور گرنیڈا سیلنگ فیسٹیول ورک بوٹ ریگاٹا وغیرہ۔ گرنیڈا کو مصالحوں کی سرزمین یعنی “Land of spice”بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ نٹمیگ اور مکی کی فصلوں کی وسیع کاشتکاری ہے۔اس کے علاوہ یہاں کوکا یعنی چاکلیٹ کی وسیع پیمانے پہ کاشت اور بیرونِ ممالک اس کی ایکسپورٹ زرِ مبادلہ کا ایک اہم ذریعہ ہے۔اس کے علاوہ مختلف قسم کے مصالحہ جات، کیلا ، فروٹ، سبزیاں اور مچھلی بھی درآمدات کا ذریعہ ہیں۔
یہاں کا موسم عموماً گرم مرطوب رہتا ہے اور گرمی کی شدت میں کمی بارشوں کا سلسلہ لے کر آتا ہے۔ یہ خطہ سمندری طوفانوں کی بیلٹ کا بھی حصہ رہا ہے اورپچاس برسوں میں اب تک یہاںتین سمندری طوفان آئے جن میں متعدد اموات بھی واقع ہوئیں۔آخری بار یہ علاقہ 2005میں طوفان کی زد میں آیا۔تعلیم اور خواندگی کی بات کی جائے تو گرنیڈا دنیا میں خواندگی کے فروغ کے لئے اپنے بجٹ کاسب سے زیادہ حصہ مختص کرنے والا تیسرا ملک ہے۔
شرح خواندگی 98.6فیصد ہے اور تمام افراد پڑھنے لکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہاں ناصرف اچھے اور معیاری سکول ہیں بلکہ معتبر یونیورسٹیاں بھی ہیں خصوصاً میڈیکل کی اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے دنیا بھرسے طلباء یہاں پڑھنے کے لئے آتے ہیں۔
اگر ثقافت کی بات کی جائے تو گرنیڈا کی افریقہ سے قربت اس کے ثقافتی انداز و اطوار سے واضح ہوتی ہے۔ لمبے عرصے تک بر طانیوی راج کے زیر اثر رہنے کے باوجود یہاں قدیم افریقی ثقافت کی جڑیں مضبوط ہیں۔یہاں کے کھانے ، میلے اور فنِ تعمیر میں فرانسیسی تہذیب کی جھلک بھی دکھائی دیتی ہے۔
آئل ڈائون یہاں کی قومی ڈش ہے ، جس کو ناریل کے دودھ میں پکایا جاتا ہے اس وقت تک کے سارا پانی خشک ہوجائے اور صرف تیل باقی بچے اس کو مختلف جانوروں کے گوشت میں ڈالا جاتا ہے پھر ڈمپلنگ، روٹی، کچے کیلوں اور آلوئوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ کھیلوںکی بات کی جائے تو اس ملک کے باسی کرکٹ کے شائق ہیں مشہورویسٹ انڈیزین کرکٹر ڈورن سمیٹھ کا تعلق بھی گرنیڈا سے ہے۔
اس کے علاوہ ٹینس اور واٹر سپورٹس بھی یہاں خوب مشہور ہیں۔ چھوٹا ملک ہونے کے باوجود گرنیڈا نے ناصرف اولمپکس تک رسائی حاصل کی بلکہ گولڈ، سلور اور متعدد برانز میڈل بھی اپنے نام کئے۔فٹ بال کی دنیا میں بھی کامیابی حاصل کی۔ گرنیڈا کے بہترین لینڈ سکیپس کی بات کی جائے تو اس کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جاسکتا ہے کے یہاں پر فلموںا ور ڈراموں کی عکس بندی کی گئی جن میں قابلِ ذکر نام آئی لینڈ ان دا سن، گرل ان دا وڈز، ایشز،لائو اینی ملز،وائٹ سکائل،The Treasure of Jamaica Reef (1974), Girl in Woods (2006),شامل ہیں۔
نہ فوج، نہ دفاعی نظام
دنیا میں کم و بیش تمام ممالک اپنی دفاعی طاقت کو بڑھانے پر اپنے بجٹ کا بڑا حصہ صرف کرتے ہیں اور سرحدوں کو مضبوط بنانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں مگر آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کے گرنیڈا میں کوئی دفاعی نظام موجود نہیں۔ وہاں شاہی پولیس فورس ہی معاملات کو دیکھتی ہے اور تعجب کی بات یہ ہے کہ وہ بھی اپنے پاس اسلحہ نہیں رکھتے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کے 2019میں گرنیڈا نے اقوام متحدہ کے ساتھ نیوکلئیر اسلحہ کی تحفیف کے معاہدے پہ دستخط بھی کر رکھے ہیں۔ اور یہاں کے اعدادو شمار کا اندازہ لگایا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں جرائم کی شرح بے حد کم ہے۔
وہاں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے پچھلے چار برس سے کبھی اپنے گھر کے دروازے بند کیے۔ اور وہ رات کو بھی بے فکر ہو کر بنادروزا لاک کئے سوتے ہیں۔اس بات سے وہاں کے افراد کی بے فکری اور امن و امان کی صورت حال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
The post گرنیڈا … دلکش ساحلوں سے گھرا جزیرہ appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » دلچسپ و عجیب