ماں کی آواز بچے کی تکلیف کم کرسکتی ہے

بولونا، اٹلی: ماں قدرت کا انمول تحفہ ہے اوراب ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ماں کی آواز بھی بچے میں تکلیف کے احساس کو کم کرتی ہے۔

معمول کی مدتِ حمل سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کو ماں سے الگ کرکے کئی دنوں بلکہ ہفتوں تک انکیوبیٹر اور دیگر نگہداشت میں رکھا جاتا ہے۔ اس طرح بچہ پیدائش کے بعد ماں س الگ ہوجاتا ہے۔ اب یہاں ادویہ، ٹیکے اور نلکیاں لگانے سے بچہ درد سے بےحال ہوجاتا ہے جس کے لیے طرح طرح کی درد کش ادویہ دی جاتی ہیں ۔ اب اگر اس دوران والدہ کو بچے کے پاس لایا جائے اور وہ اس سے باتیں کریں تو نومولود کی تکلیف کم ہوجاتی ہے۔

یونیورسٹی آف جنیوا میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اٹلی کی یونیورسٹی آف ویلے ڈی اوسٹا اور پارینی ہسپتال کے اشتراک سے ایک مطالعہ کیا ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جب جب ماں بچے سے بات کرتی ہے تو اس میں آکسیٹوسِن کی شرح بڑھتی ہے جس سے درد کم  ہوجاتا ہے۔ آکسیٹوسِن ایک ہارمون ہے جو کسی سے لگاوٹ یا پھر تناؤ، دونوں میں ہی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس طرح ڈاکٹر اور ہسپتال انتظامیہ ماں کو بچے کے پاس بلاکر درد کا قدرتی علاج کرسکتی ہے۔

اس سے قبل ایک اور جائزہ بتاتا ہے کہ ماں اور باپ کی موجودگی بھی بچے کا درد بٹاسکتی ہے۔ تجربے میں پارینی ہسپتال کے 20 ایسے بچوں کو لیا گیا جنہوں نے اپنے وقت سے قبل دنیا میں آنکھ کھولی تھی۔ تمام مائیں اپنے بچوں کے پاس اس وقت موجود تھیں جب ٹیسٹ کے لیے ایڑھی سے خون کے چند قطرے لئے گئے۔ ماؤں سے یہ بھی کہا گیا کہ بچے کے سامنے کچھ نہ کچھ بولتی رہیں۔

اس تجربے میں تین روز تک تین ٹیسٹ کئے گئے۔ پہلے بچوں کو ماں کے بغیر ٹیکہ لگایا گیا، دوسرے روز بچے کو انجیکشن لگاتے ہوئے ماں نے بچے سے باتیں کیں اور تیسرے روز ماں نے بچے کے سامنے واضح آوازمیں گانے گائے۔ ماں سے کہا گیا کہ ٹیکہ لگانے سے پہلے، اس دوران اور ٹیکے لگانے کے بعد پانچ پانچ منٹ تک گانا گائے۔ تینوں تمام مراحل میں خون کے ٹیسٹ لیے گئے۔

اس کے علاوہ ہرے اور جسمانی انداز کو دیکھتے ہوئے بچوں میں درد کا ایک پیمانہ استعمال کیا گیا جسے ’پری ٹرم پین پروفائل ( پی آئی پی پی) کہتے ہیںل۔ اس میں صفر سے 21 تک درجے ہوتے ہیں۔ خون نکالتے وقت ماہر کوبچے کے چہرے کی ویڈیو دکھائی گئی۔ لیکن آواز بند کردی گئی تاکہ ماہر ماں کی آواز نہ سن سکے اور اس پر غلط فیصلہ سامنے نہ آسکے۔

معلوم ہوا کہ ماں غائب ہونے کی صورت میں پی آئی پی پی کی شرح 4.5 نوٹ ہوئی اور جیسے ہی ماں نے بچے سے بات کی تو پی آئی پی پی کی شرح تین درجے کم ہوگئی جو غیرمعمولی بات ہے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں کی آواز بچے کے لیے قدرتی پین کلر کا درجہ رکھتی ہے۔

The post ماں کی آواز بچے کی تکلیف کم کرسکتی ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



شکریہ ایکسپریس اردو » صحت

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

ویب سائٹ کے بارے میں