جب کوئی تعمیر کی جاتی ہے تو ہم کبھی اس پہلو پر غور نہیں کرتے کہ اگر ہمیں مستقبل میں اس کی مزید ضرورت نہیں رہی تو کیا ہوگا؟۔ اور کیا ہو جب ایک وقت ایسا آئے جو کچھ بنایا گیا تھا اُسے اسی حالت میں چھوڑ کر جانا پڑے۔ درج ذیل چند ایسی ہی مثالیں ہیں جہاں رہائشی یا عوامی مقامات حادثات یا زمانے کے ساتھ ساتھ ویران ہوتے چلے گئے اور اب کھنڈرات کا منظر پیش کررہے ہیں۔
1) ریت بھرے گھر
نمیبیا کے علاقے کولمانسکوپے میں واقع نمیب صحرا میں بنے گھر گزرے زمانے کی داستان سناتی تھیں، جب ہیروں کی کان کنی کی جاتی تھی اور جیسے جیسے ہیروں کی مقدار ختم ہوتی گئی، لوگ یہاں سے کوچ کرنے لگے اور بالآخر یہ علاقہ ویران ہوگیا۔
2) یہ کبھی پبلک اسکول ہوا کرتا تھا
یہ ویلز کے ساحل پر گر کر تباہ ہونے والا P-38 طیارے کی باقیات ہے۔ امریکہ نے WWII کے دوران اسے بڑے پیمانے پر ایک لڑاکا طیارے اور ٹیکٹیکل بمبار کے طور پر استعمال کیا تھا۔
4) یہ راستہ کافی گہرا لگتا ہے
یہ خوفناک سیڑھیاں ویانا میں موجود لاوارث فلاک ٹاور کے اندر ہے۔ انہیں طیارہ شکن گن بلاک ہاؤس ٹاورز کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا جو WWII کے دوران نازی جرمنی نے بنائے تھے۔ اس جگہ نے فضائی حملے سے پناہ گاہوں کے طور پر بھی کام کیا۔
5) رولر کوسٹر
یہ کسی خوفناک سائنسی فلم کی طرح دکھنے والا یہ رولر کوسٹر پارک جاپان کے نارا ڈریم لینڈ پارک میں ہے۔ یہ کیلیفورنیا میں ڈزنی لینڈ سے متاثر ہوکر بنایا گیا تھا۔ 2005 میں بند ہونے تک یہ رولر کوسٹر پارک 45 سال تک فعال رہا۔
6) ویران ہوٹل
اگرچہ یہ وسیع اور دیوہیکل مجسموں والی سیڑھیاں مندر کی لگتی ہیں لیکن یہ درحقیقت ایک پرانے ترک شدہ ہوٹل کی طرف لے جاتی ہیں جو سالوں سے ویران پڑا ہے۔
The post دنیا کی چند خوفناک اور ویران رہائشی مقامات appeared first on ایکسپریس اردو.
شکریہ ایکسپریس اردو » دلچسپ و عجیب