واشنگٹن: پالک فولاد اور غذائی اجزا سے بھرپور ہوتا ہے لیکن اب سائنسی تجربات سے معلوم ہوا ہےکہ شوخ ہرے پتوں والی سبزی سے کاربن نینوشیٹ تیار کرکے ماحول دوست بیٹریاں بھی بنائی جاسکتی ہیں۔
ایندھنی سیل میں دو طرح کے تعاملات (ری ایکشن) ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک آکسیجن ریڈکشن ہے جو دھاتی ہوئی (میٹٰل ایئر) بیٹری میں بھی رونما ہوتا ہے۔ لیکن یہ ری ایکشن سست ہوکر بیٹٰریوں کی افادیت کو کم کردیتا ہے۔ ہم جانتے تھے کہ بعض کاربنی مادے اس تعامل کو تیز کرسکتے ہیں۔ اس طرح بنائے گئے بعض کاربن عمل انگیز (کیٹے لسٹ) آزمائے بھی گئے لیکن وہ بھی روایتی پلاٹینم والے عمل انگیز کے مقابلے میں اچھے ثابت نہ ہوئے۔
واشنگٹن ڈی سی میں واقع امریکن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اب پالک کو استعمال کرکے کم خرچ اور ماحول دوست طریقے سے اسے ایک عمل انگیز میں ڈھالا ہے۔ اس دریافت پر پروفیسر شوزونگ زو نے بتایا کہ پالک سے کاربن پر مبنی نہایت مؤثر عمل انگیز بنایا گیا ہے جو بیٹریوں میں آکسیجن ریڈکشن کا کام کرتا ہے۔ یہاں تک یہ روایتی، مہنگے اور ماحول دشمن عمل انگیز کو بھی اپنی صلاحیت سے پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔ اس سے ہائیڈروجن فیول، سیل، میٹل ایئر بیٹریوں اور دیگر آلات کو باآسانی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
پالک میں ایک اچھی خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ بہت کم درجہ حرارت پر بھی کام کرتا رہتا ہے۔ اس طرح کاروں اور فوجی سامان کے لیے خاص اور مؤثر بیٹریاں تیار کی جاسکتی ہیں۔
اب عملی پہلو کی بات کریں تو سائنسدانوں نے تجربہ گاہ میں پالک سے اخذ کردہ کاربن سے نینوٹٰیوب بنائی ہیں۔ اسی طرح ایک نینومیٹر موٹائی کی کاربن نینو شیٹ بھی تیار کی گئی ہے۔ سیمولیشن اور ابتدائی تحقیق حوصلہ افزا رہی ہے اور اگلے مرحلے میں اس سے باقاعدہ ہائیڈروجن فیول سیل چلانے کی کوشش کی جائے گی۔
The post پالک انسان کے ساتھ ماحول دوست بیٹریوں کے لیے بھی مددگار appeared first on ایکسپریس اردو.